Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (موجب) خلجان رہے گی (اور ان کو متردد رکھے گی) مگر یہ کہ انکے دل پاش پاش ہوجائیں اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔
(110) ان کی یہ عمارت گرنے کے بعد اس کی حسرت وندامت ان کے دلوں میں ہمیشہ کھٹکتی رہے گی ہاں ان کی دل ہی فنا ہوجائیں تو خیر ! اور اللہ تعالیٰ ان کی مسجد ضرار بنانے اور ان کی نیتوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور اس مسجد کو ختم کروانے اور اس کے جلادینے کا فیصلہ فرمانے میں بڑی حکمت والے ہیں۔ غزوہ تبوک سے جب حضور ﷺ تشریف لائے تو آپ نے عامر بن قیس ؓ اور مولی مطعم بن عدی ؓ کو روانہ کیا، انہوں نے اس مسجد ضرار کو گرا کر اسے جلا دیا۔
Top