Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
ہمیشہ رہے گا اس عمارت سے جو انہوں نے بنائی تھی106 شبہ ان کے دلوں میں مگر جب ٹکڑے ہوجائیں ان کے دل کے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے
106:“ لَا یَزَالُ بُنْیَانَھُمُ الخ ”۔ “ رَيْبَةً ” سے شک و نفاق مراد ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے (روح، قرطبی) مسج ضرار بنا کر منافقین بہت خوش ہوئے لیکن جبحضور ﷺ نے اسے گرادینے کا حکم صادر فرمایا تو اس سے ان کا کفر ونفاق اور زیادہ ہوگیا اس طرح مسجد ضرار دینی فائدے کا باعث ہونے کے بجائے ان کے دلوں میں زیادتی نفاق کا سبب بنی اور اب ان کے دلوں کو نفاق کی بیماری سے کبھی نجات نہیں مل سکے گی الا یہ کہ ان کے دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے بےحس اور بےشعور کردیا جائے۔ “ لَا یَزَالُ ھدمه سبب شک و نفاق زائدا علی شکھم و نفاقھم لما غاظھم من ذلک و عظم علیھم ” (مدارک ج 2 ص 112) ۔
Top