بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
رحمن نے
رحمٰن نے قرآن کی تعلیم دی، انسان کو بیان سکھایا، چاندوسورج، آسمان و زمین اسی کی مخلوق ہیں، اس نے انصاف کا حکم دیا غذائیں پیدا فرمائیں، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے یہاں سے سورة الرحمٰن شروع ہو رہی ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی دنیاوی اور اخروی نعمتیں اور مظاہر قدرت اور وعیدیں بیان فرمائی ہیں اس میں اکتیس بار ﴿فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ﴾ آیا ہے اس آیت کے تکرار سے ایک بہت بڑا لفظی اور معنوی حسن پیدا ہوگیا ہے۔ فضائل قرآن : مذکورہ بالا آیات میں چند نعمتوں کا تذکرہ فرمایا جو ایمانی، روحانی اور جسمانی غذاؤں پر مشتمل ہے۔ اول تو یہ فرمایا کہ رحمن جل مجدہ نے قرآن سکھایا۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جو مومنین کو عطا فرمائی، پھر اس کے الفاظ بھی سکھائے اور معانی بھی بتائے اس کی فصاحت و بلاغت بھی سمجھائی اس کا سمجھنا اور حفظ کرنا بھی آسان فرمایا، یہ زمین پر رہنے والے عاجز بندے جن کے اندر خون ہی خون بھرا ہوا ہے انہیں یہ شرف عطا فرمایا، کہ اللہ کا کلام ان کے دلوں میں محفوظ ہے اور زبانوں پر جاری رہتا ہے، اس کے الفاظ اور کلمات اور معانی کے بیان کے سلسلے میں سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور الحمدللہ یہ سلسلہ برابر جاری ہے، قرآن اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اپنے بندوں کو سکھایا پھر اس کے سکھانے کا شرف بھی عطا فرمایا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے حفظ قرآن کی نعمت دی پھر اس نے کسی دوسری نعمت کی وجہ سے کسی کے بارے میں یہ سمجھا کہ اس کو جو نعمت دی گئی ہے وہ اس نعمت سے افضل ہے جو مجھے دی گئی تو اس نے سب سے بڑی نعمت کی ناقدری کی۔ (السراج المنیر شرح الجامع الصغیر صفحہ 270: ج 4) حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ( خیر کم من تعلم القران وعلمہ) کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے (رواہ البخاری صفحہ 752: ج 2) اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ( اشراف امتی حملة القران واصحاب اللیل) یعنی میری امت میں سب سے زیادہ شریف وہ ہیں جو قرآن کے حاملین ہیں اور راتوں کو بیدار رہنے والے ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 110) قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کا کلام بھی ہے یہ مسلمانوں کی کتنی بڑی سعادت ہے کہ ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور ان کی زبانوں پر جاری ہے چھوٹے چھوٹے بچے بےتکلف روانی کے ساتھ پڑھتے ہیں متشابہات تک یاد ہیں جنہیں قرآن مجید حفظ یاد ہے، سوتے میں بھی تلاوت کرتے چلے جاتے ہیں تقرنہ نائما ویقظان (رواہ مسلم کمافی المشکوٰۃ صفحہ 460) جس دل میں قرآن نہیں ہے وہ بہت بڑا محروم ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ( ان الذی لیس فی جو فہ شیء من القران کالبیت الخرب) (بلاشبہ جس دل میں قرآن کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔ ) (رواہ الترمذی والد ارمی وقال الترمذی حدیث صحیح کمافی مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 186: ج 1)
Top