بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
(خدائے) رحمان نے
[ 1] خدائے رحمن اور اس کی شان رحمت کا ذکر وبیان : سو وہ خدائے رحمان ایسی بےپایاں رحمتوں والا ہے کہ یہ پوری کائنات اس کی رحمتوں سے بھری ہوئی ہے اور اس کائنات کے مخدوم حضرت انسان کا وجود سرتاپا اس کی رحمتوں، اور عنایتوں میں ڈوبا ہوا ہے، اور وہ ایسا مہربان ہے۔ جس کی رحمتوں کا کوئی کنارہ نہیں، اور جس نے اپنی اسی رحمت بےپایاں کے تقاضوں کے مطابق قرآن حکیم جیسی اس نعمت کبریٰ سے انسانیت کو سرفراز فرمایا اور جس نے انسان کو طرح طرح کی ان دوسری عظیم الشان نعمتوں سے نوازا جن کا ذکر اس سورة کریمہ میں فرمایا جا رہا ہے، چونکہ اس سورة ٗ کریمہ میں اللہ پاک نے اپنی عظیم الشان نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے، اس لئے اس کا آغاز ہی اس نے اپنی صفت رحمت سے فرمایا ہے، اس کی تیرکیب میں دو احتمال ہیں ایک یہ کہ یہ مبتدا ہے اور مابعد اس کی خبر " وھو الظاھر المتبادر " جبکہ دوسرا قول و احتمال اس میں یہ ہے کہ یہ خبر ہو مبتداء محذوف کی، یعنی اللہ الرحمن، [ فتح القدیر، وغیرہ ] دونوں صورتوں میں اس میں ان مشرکین پر زد ہے جن کا کہنا تھا کہ رحمن کیا ہوتا ہے ؟ { قالوا وما الرحمن } [ الفرقان : 60] سو اس سے ان کا جواب ہوگیا کہ خدائے رحمن وہی ہے جس کی رحمت و عنایت کے یہ طرح طرح کے مظاہرہ و آثار تم لوگ چاروں طرف پھیلے اور بکھرے ہوئے دیکھ رہے ہو، اور جن میں تم لوگ خود سرتاپا ڈوبے ہوئے ہو۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ نیز اس میں تمام اصحاب فکر و بصیرت کے دل و دماغ پر ایک دستک ہے کہ تم لوگ ذرا سوچو اور غور و فکر سے کام لو اور آنکھیں کھول کر دیکھو کہ یہ حکمتوں، عنایتوں، اور رحمتوں بھری، کائنات آخر کس کی قدرت و حکمت اور رحمت و عنایت کا نتیجہ وثمرہ ہے جس سے تم لوگ ہر وقت اور ہر لحظہ مستفید و فیضیاب ہوتے ہو ؟ اور طرح طرح سے مستفید و فیضیاب ہوتے ہو، آخر وہ کون ہے جس نے تمہارے لئے اس رحمتوں بھری کائنات کو وجود بخشا ؟ اور اس کا کیا حق ہے تم لوگوں پر ؟ سو وہی ہے خدائے رحمان، اور اس کی بےپایاں رحمتوں کا تقاضا ہے کہ بندہ دل و جان سے اس کا بندہ بن جائے اور اس کے آگے جھک جائے اور جھکا ہی رہے۔ اور اسی کی رضا و خوشنودی کے حصول کو اپنا حقیقی مقصد اور اصل نصب العین بنائے کہ اسی میں اس کا بھلا ہے دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی، اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top