بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
2 رحمان نے
2:۔ ” الرحمٰن۔ تا۔ والریحان “ اللہ کی وحدانیت کا بیان ہے جس نے یہ سب کچھ پیدا کیا اور یہ ساری نعمتیں عطاء کیں وہی کارساز اور برکات دہندہ ہے۔ یہ صفت اللہ تعالیٰ کی رحمت عامہ پر دلالت کرتی ہے۔ ایسی رحمت عامہ جس میں مومن و کافر اور دشمن و دوست کے درمیان کوئی امتیاز نہ ہو چناچہ الرحمن کے بعد جن انعامات کا ذکر ہے وہ سب کیلئے مشترک ہیں اور ان کے ذکر میں ایک خاص ترتیب ملحوظ ہے۔ تمام علویات و سفلیات کا خالق ومالک وہی ہے اور یہ سارے انعامات بھی اسی کی طرف سے ہیں اس لیے دونوں کو ساتھ ساتھ یکے بعد دیگرے ذکر فرمایا۔ ” الرحمن، علم القران “ یہ توحید پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ اس بادشاہ نے جو بڑا ہی مہربان ہے اوپر سے قرآن نازل فرمایا اور اپنے پیغمبر کو اس کی تعلیم دی اور آپ کی وساطت سے تمام انسانوں تک پہنچایا جو بنی آدم کے لیے اس کا سب سے بڑا انعام و احسان ہے اور جس پر دینی و دنیوی سعادت کا مدار ہے ای علمہ نبیہ ﷺ حتی اداہ الی جمیع الناس (قرطبی ج 17 ص 102) ۔ ” خلق الانسان، علمہ البیان “ یہ توحید کی دوسری عقلی دلیل ہے۔ نیچے زمین پر انسان کو پیدا کیا اور اپنے دل کی بات کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے اس کو بیان کا ملکہ اور سلیقہ عطا فرمایا تاکہ جس طرح اس نے خود قرآن کو سمجھا ہے اسی طرح دوسروں کو بھی سمجھا سکے لان البیان ھو الذی بہ یتمکن عادۃ من تعلم القران و تعلیمہ (روح ج 27 ص ص 99) ۔
Top