بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
رحمن نے
اَلرَّحْمٰنُ ۔ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ۔ (الرحمن : 1، 2) (رحمن نے۔ قرآن کی تعلیم دی ہے۔ ) نزولِ قرآن اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت ہے اس سورة کا پہلا لفظ الرحمن ہے جو درحقیقت اللہ تعالیٰ کا تعارف بھی ہے اور بعض اعتراضات کا جواب بھی۔ تعارف ان معنوں میں کہ انسان ایک مخلوق ہے اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ اس کا خالق ہے۔ اس مخلوق کی جسمانی ضروریات ہیں، ان ضروریات کی فراہمی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک وسیع دسترخوانِ ربوبیت پھیلا رکھا ہے۔ اس لحاظ سے اس کا رب ہے۔ لیکن یہ تعارف جس طرح انسان کے لیے کافی ہے اسی طرح حیوانات اور دیگر مخلوقات کے لیے بھی کافی ہے۔ کیونکہ تمام مخلوقات اسی نے تخلیق فرمائی ہیں اور وہی ہے جو ہر مخلوق کو روزی فراہم کررہا ہے اور ان کی ہر طرح کی ضروریات کو مہیا فرما رہا ہے۔ لیکن انسان اس کے علاوہ بھی اپنے وجود کے تقاضے رکھتا ہے۔ اس کے اندر ایک جمالیاتی ذوق بھی ہے۔ اسے جوہرِعقل سے بھی نوازا گیا ہے۔ اس کے اندر خیر و شر میں امتیاز کی قوت بھی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے اندر منفی جذبات بھی رکھتا ہے۔ خواہشات کا اسیر بھی ہے۔ ہَوائے نفس کے تقاضے اسے راہ سے اتار بھی سکتے ہیں۔ اور اس کے منفی جذبات اس سے ان امور کو بھی صادر کروا سکتے ہیں جنھیں خود اس کی عقل اور اس کی اخلاقی حس غلط سمجھتی ہے۔ اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے رحمن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی صفت تخلیق نے تو دوسری مخلوقات کی طرح انسان کو پیدا کیا۔ لیکن اس کی صفت رحمت نے اسے ذوق جمال سے نوازا۔ اسے تنوع پسند بنایا۔ اسے نازک احساسات اور پاکیزہ جذبات سے آراستہ کیا۔ وہ دوسری مخلوقات کی طرح صرف جسمانی ضرورتیں نہیں رکھتا بلکہ اپنے اندر ایک ایسے نظام کی طلب رکھتا ہے جو اس کے منفی جذبات کو سرد رکھے اور مثبت جذبات کو بروئے کار لائے، جو اس کی خواہشات اور ہَوائے نفس کو عقل اور اخلاق پر غالب نہ آنے دے۔ اور جو معاملات کی دنیا میں اسے ہوس اور مفاد کی محبت کی بجائے ایک توازن، عدل اور ایثار کا پیکر بنائے۔ چناچہ یہ وہ ربوبیتِ معنوی اور روحانی ہے جس نے انسان کی انسانیت کو محفوظ رکھا، اور جس نے اسے باقی مخلوقات پر شرف عطا فرمایا۔ اور یہ اس کی صرف صفت ربوبیت نہیں بلکہ اس کی رحمت کا ظہور ہے۔ چناچہ اسے بروئے کار لانے کے لیے اس نے جن و انس کو سختی، تشدد اور عذاب کے ذریعے راہ راست پر رکھنے کی بجائے تعلیم و تربیت سے راہ راست پر چلانے کو پسند فرمایا۔ اسی لیے ارشاد فرمایا کہ رحمن وہ ہے جس نے قرآن کی تعلیم دی۔ کیونکہ قرآن کریم کے اندر وہ رہنمائی اور وہ نظام زندگی موجود ہے جس کو بروئے کار لانے سے انسانی زندگی میں ہمواری اور خوش اطواری پیدا ہوسکتی ہے۔ اور ساتھ یہ ساتھ اسی سے مشرکینِ مکہ کا یہ اعتراض بھی رد کیا گیا ہے کہ قرآن شاید محمد ﷺ کی اپنی تصنیف ہے۔ ارشاد فرمایا کہ یہ ان کی تصنیف نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کا معاملہ کرتے ہوئے اسے اس کی تعلیم دی ہے۔ اور اسے باقی نوع انسانی کی تعلیم کے لیے واسطہ بنایا ہے۔
Top