بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
نہایت مہربان
آیات 1 تا 25۔ اسرار ومعارف۔ وہ ذات بیحد و حساب رحم کرنے والی ہے اور اس کی رحمت ہے کہ اس نے قرآن سکھلایا اپنے نبی پر نازل فرما کر ان خوش نصیبوں کو جنہوں نے آپ سے سیکھا اور ان کے واسطے سے اگلوں کو سکھایا یوں تعلیم قرآن کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے جاری فرمایا کہ بنی آدم میں سے جو چاہے اس چشمہ رحمت سے سیراب ہو۔ آخر یہ بھی تو اسی کی رحمت عامہ ہے کہ انسان کو پیدا فرمایا اور اسے زبان دانی بات کرنے کا فن ودیعت فرمایا کہ وہ علم قرآن حاصل کرسکنے کے قابل ہوا۔ قوت گویائی کا اصل مصرف۔ گویاقوت گویائی اور بات کرنے کی صلاحیت کا اصل مصرف علوم قرآن کا حصول اور اس کا آگے پہنچانا ہے باقی سارے فوائد دوسرے درجے میں ہیں پھر انسان کے رہنے بسنے کی فضاساز گار بنائی۔ رات دن گرمی سردی غذا خوراک پھل پھول اور پودے اس سارے نظام کو سورج اور چاند کی روشنی اور گرمی و ٹھنڈک ان کے طلوع و غروب سے متعلق فرما کر شمس وقمر کو ایک باقاعدہ طے شدہ اور صحیح ترین حساب سے چلا دیا کہ کبھی ان کی رفتار یاکارگردی میں رائی برابر نقص یاکمی بیشی پیدا نہیں ہوتی اور ہر بیل ہو یا پودا کامل طریقے سے اللہ کی اطاعت کر رہے ہیں کہ جس کو جس خدمت کے لیے پیدا فرمایا گیا وہ پورے طور پر بجالارہا ہے۔ اسی نے آسمان کو بلندی اور رفعت دی جو بظاہر بھی ہے اور یہ مفہوم بھی ہے کہ آسمانی نعمتیں انسان کی رسائی سے بالاتررکھیں۔ سورج چاند اور بادل ہوا وغیرہ سے حاصل ہونے والی نعمتوں پر کسی انسان کی اجارہ داری نہیں ہوسکتی اور جو نعمتیں انسانی رشتوں اور واسطوں سے متعلق فرمائیں ان میں ترازو یعنی ہر ایک کے ساتھ عدل کا حکم فرمایا اور انسانوں کو متنبہ فرمایا کہ خبردار لین دین اور معاملات میں انصاف اور برابری کو ہاتھ سے مت جانے دو اور کسی کے ساتھ بھی زیادہ نہ کرو برابر وزن کرو کہ اگر زیادتی نہ ہوتوکمی بھی نہ ہو کہ انسان مدنی الطبع پیدا فرمایا گیا ہے یعنی مل جل کر رہنے والا۔ لہذا سب کو ایک دوسرے سے لین دین تو ضرور ہوگا لہذایہ اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے لین دین میں پورا پورا انصاف کا حکم دیا۔ اسی کی رحمت کہ زمین کو وہ خصوصیات عطا فرمائیں کہ وہ مخلوق کے رہنے کے قابل ہوئی اور زندگی کو جن ضروریات کا محتاج بنایازمین میں ان کے خزانے بھردیے کہ کئی قسم کے پھل اور میوے اور کھجوریں کہ خوبصورت غلافوں میں بند شیریں ذائقہ غذا بھی ہے دوا بھی ہے اور ایک ایک دانے کو خوشبودار پھولوں سے سجا کر اور غلاف میں لپیٹ کر جس کی بھس بنتی ہے پیدا فرمایا۔ تو اے گروہ جن وانس ! تم دونوں بھلاکس کس نعمت باری کو فراموش کرو گے اس کریم نے انسان اول اور آدم (علیہ السلام) کو کھنکھاتی مٹی سے پیدا فرمایا اور جنات کو آگ کے ایسے تیز شعلوں سے جن میں دھواں تک نہ تھا یعنی بظاہر انسان تو ان دونوں سے کہ مٹی سوکھ کر کھنکھانے لگے یاشعلہ لپٹیں لے رہا ہو تو اس سے کچھ بھی بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتا جبکہ اس قادر وکریم نے انہیں سے مخلوق پیدا فرمادی تو جن وانس بھلا اس کے کتنے احسانات کو یاد نہ کرسکیں گے وہ ہی پروردگا رہے ہر دومشارق کا بھی ہر دومغارب کا بھی کہ گرمیوں سردیوں کے علیحدہ طلوع و غروب ہیں اور اسی نظام شمسی کے تابع نظام حیات ہے اس سب کا بنانے والا اور چلانے والاوہ رب کریم ہے بھلاتم دونوں گروہ اس کا کون کون سا احسان جھٹلاؤ گے ۔ وہ ایساقادر ہے کہ اس نے دو طرح پانی جاری کردیا جو ایک زمین میں موجود ہے ایک جگہ کھاری ہے اور دوسری جگہ شیریں۔ چند فٹ کے فاصلے پر کھاری نکل آتا ہے جبکہ ساتھ میٹھا چشمہ ہوتا ہے ایک ہی جگہ ایک وقت دونوں آپس میں ملتے نہیں قدرت باری کا پردہ درمیان ہے دریائے شورکھاری ہے اس سے بخارات اٹھا کر میٹھے پانی کی برساتا ہے تو اس کے کتنے احسانات کی ناشکری کرو گے اس نے زیرآب بھی خزانے پیدا فرمائے اور دریاؤں سمندروں میں سے موتی مونگے نکل کر حیات انسانی کی بہار کا باعث بن رہے ہیں بھلا اس کے کتنے انعامات کو بھول سکو گے ۔ بحری تجارت کے وسائل اور بڑے بڑے بحری بیڑے ، زیرآب بھی نعمتیں ہیں اور سطح آب پر بھی تمہارے لیے چلنا اور تجارت کے لیے سفر آسان کردیا یہ سب اسی کی دین ہے پھر تم کس کس نعمت کا انکار کرسکو گے۔
Top