بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - Ar-Rahmaan : 1
اَلرَّحْمٰنُۙ
اَلرَّحْمٰنُ : الرحمان
نہایت مہربان
رحمان کے انعامات کے بیان میں یہ پہلا پیرگراف ہے اور اس اعلان عام کی یہ پہلی خبر ہے اور پہلی نعمت : علم القرآن (اس نے قرآن کی تعلیم دی) اور قرآن کی تعلیم کی شکل میں اللہ نے اپنے بندوں پر عظیم رحمت فرمائی۔ قرآن جو نوایس فطرت کا ترجمان ہے۔ یہ اہل زمین کے لئے آسمان کا منہاج ہے اور یہ منہاج اہالیان زمین کو ناموں فطرت سے ملاتا ہے اور یہ ان کے عقائد ، ان کے تصورات ، ان کے پیمانوں ، ان کی قدروں ، ان کے اداروں ، ان کے حالات کو نہایت ہی مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔ انہی بنیادوں پر جن پر یہ پوری کائنات قائم ہے ، یہ دستور ان کی سہولتیں اطمینان اور ناموس فطرت کے ساتھ مفاہمت اور ہم آہنگی عطا کرتا ہے۔ قرآن انسانوں کے حواس اور ان کے شعور کو اس پوری کائنات کے لئے کھولتا ہے کہ دیکھو کیا ہی خوبصورت ہے یہ کائنات اور قرآن ان کو اس کا مشاہدہ یوں کراتا ہے کہ گویا انسانیت نے کائنات کو پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔ وہ دیکھتے رہے تھے لیکن یہ ایک نیا مطالعہ ہے۔ انہوں نے خود اپنی ذات کا بھی از سر نو مطالعہ کیا۔ انہوں نے اپنے ارد گرد کائنات کو پڑھنا شروع کیا بلکہ قرآن نے اس پورے کائناتی ماحول کو ایک زندگی عطا کردی اور یہ ماحول انسان کے ساتھ ساتھ چلنا شروع ہوگیا ہے۔ اب انسان اس کائنات کے مظاہر کا دوست بن گیا۔ ساتھی بن گیا اور وہ ہمقدم ہوکر چل رہے ہیں اور اس زمین پر انسان کا یہ سفر نہایت خوشگواری سے چلنے لگا۔ اس قرآن نے انسان کے ذہن نشین کرایا کہ انسانو ! تم اس کائنات میں اللہ کے خلفاء ہو۔ رحمان کے خلفاء ہو۔ اللہ کے نزدیک تم بہت مکرم ہو۔ تمہیں اللہ نے یہ قرآن ایک عظیم امانت دی ہے۔ وہ امانت کہ زمین و آسمانوں اور پہاڑوں نے اس کے اٹھانے سے معذرت کرلی تھی۔ قرآن تمہیں جو اعلیٰ انسانیت عطا کرتا ہے اس کی قدروقیمت کو سمجھو اور یہ فہم وادراک صرف قرآن کے ، ذریعہ ممکن ہے۔ ایمان کی راہ سے ممکن ہے۔ ایمان ہی تمہاری روح میں یہ جذبہ ، یہ ہدایت پھونک سکتا ہے اور صرف قرآن کے ذریعے سے تم اللہ کی عظیم نعمت حاصل کرسکتے ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق اور اسے وجود بخشنے کی نعمتوں سے بھی پہلے تعلیم کا ذکر کیا کیونکہ علم قرآن کے ذریعہ ہی انسان انسان بن سکتا ہے۔
Top