Asrar-ut-Tanzil - Al-Insaan : 23
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ
اِنَّا : بیشک ہم نَحْنُ نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَيْكَ : آپ پر الْقُرْاٰنَ : قرآن تَنْزِيْلًا : بتدریج
(اے حبیب ﷺ ! ) بیشک ہم نے آپ پر قرآن آہستہ آہستہ نازل فرمایا ہے
آیات 23 تا 31 اسرار ومعارف۔ ہم نے آپ پر قران نازل فرمایا ہے جو یہ سب حقائق بیان فرمارہا ہے اور ان کی طرف راہنمائی فرماتا ہے لہذا آپ پوری ہمت کے ساتھ کفر کا مقابلہ کیجئے اور اپنے رب کے عطا کردہ نظام پر قائم رہیے اور ان بدکاروں اور ناشکرگزاروں کی بات کو ذرہ برابر اہمیت نہ دیجئے اور اپنے رب کے نام کو صبح وشام یعنی ہر وقت ہر آن یاد کررہیے۔ اسم ذات کے ذکر کا حکم۔ یہاں بھی اسم ذات یعنی اللہ اللہ کی تکرار کا حکم ہے لہذا یہ واجب ہے ہاں کوئی صورت متعین نہیں لہذا ہر وہ طریقہ درست ہے جو خلاف شریعت نہ ہو اور راتوں کو سجدوں اور ذکر الٰہی سے روشن کیجئے کہ تہجد اور رات کے اذکار قلب کے نور کا باعث ہیں اور شرعیت پر عمل کرنے کے لی قوت نصیب ہوتی ہے کفار کی پرواہ مت کیجئے ان بدبختوں نے تو دنیا کے لالچ میں آخرت کو فراموش کررکھا ہے جو بہت مشکل مقام ہے حالانکہ ہم نے ان کو پیدا کیا اور چھوٹے چھوٹے بیشمار مظبوط جوڑ لگا کر انسانی جسم کو بنایا اور جب چاہیں ویسے پھر سے زندہ کردیں بھلا کیا مشکل ہے یہ سب ایک قیمتی نصیحت ہے لہذا جو چاہے اپنے رب کا راستہ اپنالے لیکن وہی کچھ آرزوں کریں گے جس کی اللہ توفیق دیں گے اور توفیق الٰہی کیفیت قلبی پر ہے کہ ایمان قبول کرتا ہے یارد کرتا ہے کہ اللہ سب جانتا بھی ہے اور وہ بہت بڑی حکمت والا ہے۔ رضاء الٰہی۔ جس پر کرم کرتا ہے اپنی رحمت میں داخل فرماتا ہے یعنی اللہ کی رحمت اور رضایہ ہے کہ نیک عمل کی توفیق ارزاں فرمادیتا ہے جو ظلم کرتے ہیں کہ سب سے بڑا ظلم اللہ پر ایمان نہ لانا ہے تو ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
Top