Tafseer-e-Saadi - Al-Insaan : 23
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ
اِنَّا : بیشک ہم نَحْنُ نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَيْكَ : آپ پر الْقُرْاٰنَ : قرآن تَنْزِيْلًا : بتدریج
بلاشبہ ہم ہی نے اتارا ہے آپ پر یہ قرآن (اے پیغمبر اپنی خاص عنایت سے) تھوڑا تھوڑا کر کے
30 قرآن حکیم کو نہایت اہتمام کے ساتھ نازل کرنے کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ذکر فرمایا گیا کہ بلاشبہ اس قرآن کو ہم ہی نے اتارا ہے آپ پر تھوڑا تھوڑا کرکے (اے پیغمبر ﷺ ! ) ۔ قسط وار تئیس سال کے طویل عرصے میں، تاکہ آپ کیلئے اس کا سمجھنا، سمجھانا، سیکھنا، سکھانا، اور آگے پہنچانا آسان ہو اور تاکہ یہ طریقہ آپ ﷺ کیلئے تسکین قلب اور تقویت و تبثیت باطن کا ذریعہ بنے، سو یہ طریقہ ہماری حکمت کا عین مقتضیٰ ہے، اس پر جو لوگ اعتراض کرتے ہیں وہ ان کی اپنی کوڑ مغزی اور کوتاہ فہمی کا نتیجہ ہے، والعیاذ باللہ ‘ چناچہ دوسرے قمام پر اس بارہ ارشاد فرمایا گیا " وقال الذین کفروا لولا نزل علیہ القرآن جملۃ واحدۃ کذالک لنثبت بہ فؤادک و رتلناہ ترتیلا " (الفرقان۔ 32) پس نہ تو آپ ﷺ نے۔ اے پیغمبر۔ اس قرآن کو از خود اپنے جی سے لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے اور نہ ہی آپ ﷺ نے اس بارہ کوئی درخواست کرکے یہ قرآن ہم سے نازل کروایا ہے، بلکہ یہ سب کچھ ہم نے ازخود اپنی رحمت بےپایاں سے اور اپنے بندوں کے بھلے کیلئے کیا ہے۔ پس اس کی پیش کردہ صداقتوں اور اس کے بیان کردہ حقائق کو ثابت کرنا اور ان کو لوگوں کے سامنے پیش کردینا نہ تو آپ ﷺ کے ذمے ہے اور نہ ہی آپ ﷺ کے بس میں بلکہ یہ سب کچھ ہمارے ہی ذمے اور ہمارے ہی اختیار میں ہے۔ کیونکہ یہ ہم ہی ہیں جنہوں نے یہ قرآن آپ ﷺ پر اتارا اور اس اہتمام کے ساتھ اتارا۔ ان علینا جمعہ و قرآن ہ، ثم ان علینا بیانہ " (القیامۃ :17 ۔ 18) ۔
Top