Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 23
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ
اِنَّا : بیشک ہم نَحْنُ نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَيْكَ : آپ پر الْقُرْاٰنَ : قرآن تَنْزِيْلًا : بتدریج
بلاشبہ ہم نے آپ پر قرآن اتارا تھوڑا تھوڑا کر کے،
حضور رسول کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کا حکم کہ آپ صبح شام اللہ تعالیٰ ذکر کیجئے اور رات کو نماز پڑھیے اور دیر تک تسبیح میں مشغول رہیے، فاسق یا فاجر کی بات نہ مانیے اہل جنت کے انعامات کا ذکر فرمانے کے بعد اس انعام عظیم کا تذکرہ فرمایا جو دنیا میں رسول اللہ ﷺ کو عطا فرمایا جس کے ذریعے آخرت میں انعامات ملیں گے، یہ انعام قرآن کریم کی تنزیل ہے تنزیل تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کرنے کو کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید اول سے آخرتک بیک وقت پورا نازل نہیں فرمایا بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا۔ اس میں آپ کے لیے بھی آسانی ہوگئی اور حضرات صحابہ ؓ کے لیے بھی تھوڑا تھوڑا کر کے یاد بھی ہوگیا اور جیسے جیسے نازل ہوتا رہا آپ مخاطبین کو پہنچاتے رہے چونکہ قرآن کے پہنچانے پر دشمن تکلیف پہنچاتے تھے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ﴿ فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ﴾ (کہ اپنے رب کے حکم کی ادائیگی میں صبر کے ساتھ لگے رہیے) ۔
Top