Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا انہوں نے غور نہیں کیا ؟ کہ ان کے رفیق محمد ﷺ کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ تو وہ ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں۔
تفسیر 154(اولم یتفکروا ما بصاحبھم من جنۃ) قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ رات کو صفا پہاڑ پر کھڑے ہوئے اور قریش کے ہر قبیلہ کوا سکے نام سے پکارا، ان کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا تو ایک کہنے والے نے کہا کہ تمہارایہ ساتھی مجنون ہے صبح تک یہی آوازیں لگاتا رہا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت میں صاحب سے مراد محمد ﷺ (ان ھو الا نذیر مبین) پھر انکو ایسے غور و فکر پر ابھارا جو ان کو علم تک پہنچا دے۔
Top