Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا ان لوگوں نے کبھی غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں جنون کی آخر کون سی بات ہے ؟ وہ تو محض ایک خبردار کرنے والا ہے کھول کر،
259 پیغمبر کا کام صرف انذار ہے اور بس : سو ارشاد فرمایا گیا اور منکرین و مخالفین کے قلوب و ضمائر کو جھنجوڑتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے کبھی دیکھا اور غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں آخر جنوں کی کوئی بات ہے ؟ وہ تو محض ایک خبردار کرنے والا ہے کھول کر۔ یعنی کھول کر حق اور حقیقت کو۔ اور وہ خبردار کرنے والا ہے سب لوگوں کو ان کے مآل و انجام سے تاکہ وہ درست کرسکیں اپنا معاملہ اور بچ سکیں دائمی ہلاکت اور تباہی سے ۔ والعیاذ باللّہ مِنْ کُلّ سُوْئٍ وّزَیْغ وَشَرٍّ وَّفسَاد ۔ سو ان کا کام سراسر صدق و اخلاص اور نصح و خیرخواہی پر مبنی ہوتا ہے۔ ان کو مجنون کہنا اپنے جنون کا ثبوت دینا ہے۔ سو یہ منکر لوگ ذرا سوچیں اور غور و فکر سے کام لے کر دیکھیں کہ آخر ان کے ساتھی میں جنون کی کونسی بات ہے ؟ بھلا جو ان کے ساتھ خیرخواہی برتے اور ان کو ان کے آنے والا ہولناک انجام سے خبردار کرے اس کو مجنون قرار دینا ظلم کی انتہاء نہیں تو کیا ہے ؟ اور ایسے لوگوں سے بڑھ کر اندھا اور اوندھا اور کون ہوسکتا ہے ؟
Top