Tafseer-al-Kitaab - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے رفیق کو ذرا بھی جنون (کا اثر) نہیں ؟ وہ تو بس (انکار و بدعملی کے نتائج سے) کھلم کھلا ڈرانے والا ہے۔
[74] رفیق سے مراد محمد ﷺ ہیں کہ آپ کا بچپن، جوانی اور بڑھاپے کا بیشتر حصہ اہل مکہ کے درمیان گزرا، جو آپ کی نبوت سے پہلے آپ کو سلیم الطبع اور صحیح الدماغ انسان سمجھتے تھے۔ لیکن نبوت کے بعد جب آپ نے رسالت کے فرائض انجام دینا شروع کئے تو یکایک یہ لوگ آپ کو مجنون کہنے لگے۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ کیا ان لوگوں نے عاقبت اندیشی اور دور بینی بالکل بالائے طاق رکھ دی اور آپ کی طرف جنون کی نسبت کردی ؟ کیا مجنون ایسے ہوتے ہیں ؟
Top