Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے رفیق محمد (ﷺ) کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ وہ تو ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں
اولم یتفکروا ما بصاحبہم من جنۃ ط ان ہو الا نذیر مبین : کیا انہوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں ہے وہ تو بس صاف صاف (نافرمانی کے عذاب سے) ڈرانے والا ہے۔ صاحبکم سے مراد ہیں رسول اللہ جنّۃ بمعنی جنون مبین صاف صاف کھول کر واضح طور پر ڈرانے والا کہ کسی سے کوئی بات چھپی نہ رہے (سب کی سمجھ میں آجائے) اولم ینظروا کیا دلیل آفریں اور استدلال کی نظر سے انہوں نے نہیں دیکھا ماخلق اللہ من شی یعنی جس پر لفظ شئی کا اطلاق ہوتا ہے کوئی چیز ہو شئی کے افراد و اجناس ان گنت ہیں اور سب اپنے بنانے والے کی ہمہ گیر قدرت اور توحید پر دلالت کر رہی ہیں ان کو استدلال کی نظر سے کائنات عالم کو دیکھنا چاہئے تاکہ ان پر واضح ہوجائے کہ رسول اللہ ﷺ جس چیز کی ان کو دعوت دے رہے ہیں وہ صحیح ہے۔
Top