Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا ان لوگوں نے اس بات میں غور نہیں کیا کہ ان کے صاحب (پیغمبر) کو کوئی جنون نہیں ہے وہ تو صرف صرف صاف صاف (عذاب سے) ڈرانے والے ہیں
مطلب یہ ہے کہ نبی وقت جن باتوں کی نصیحت کرتے ہیں وہ بڑی سمجھ کی باتیں کرتے ہیں، دیوانوں کی باتیں نہیں ہیں۔ ہر ایک زمانہ کے دنیا دار لوگ کثرت سے ذکر الہی میں مصروف رہنے والوں کو دیوانہ کہیں گے۔ آنحضرت ﷺ قریش کو عذاب دوزخ سے ڈرایا کرتے تھے۔ آگے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم ازلی کے نتیجہ کے طور پر جو کچھ دنیا میں ہورہا ہے وہ سب دنیا کے پیدا ہونے سے پہلے لوح محفوظ میں لکھ لیا ہے۔ انسان کو اپنے مرنے کا وقت معلوم نہیں کہ ناگہانی طور پر کسی وقت موت سر پر آن کھڑی ہو، اس لئے انسان کو چاہئے وہ ہر وقت اپنے آہ کو قبر کا مردہ سمجھے۔
Top