Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا انہوں نے دھیان نہیں کیا کہ ان کے رفیق کو کچھ بھی جنون نہیں، وہ تو ڈرانے والا ہے صاف،
چوتھی آیت میں کفار کے اس لغو خیال کی تردید ہے کہ معاذ اللہ آنحضرت ﷺ جنون میں مبتلا ہیں، فرمایا(آیت) اَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوْا مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ ۭاِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ، یعنی کیا ان لوگوں نے غور و فکر نہیں کیا کہ ان کا جن سے سابقہ ہے ان کو ذرا بھی جنون نہیں، ان کی عقل و حکمت کے سامنے تو ساری دنیا کے عقلا و حکماء حیران ہیں، ان کے بارے میں جنون کا گمان کرنا خود جنون ہے، آنحضرت ﷺ تو صاف صاف حقائق کو بیان کرکے آخرت اور عذاب خداوندی سے ڈرانے والے ہیں۔
Top