Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا انہوں نے غور نہیں کیا ؟ کہ ان کے رفیق محمد ﷺ کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ تو وہ ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں۔
(184) کیا ان لوگوں نے آپس میں اس بات پر غور نہیں کیا کہ العیاذ باللہ رسول اکرم ﷺ نہ جادوگر ہیں اور نہ کاہن اور نہ مجنون، چناچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے کہ ان کے نبی کو تو جنون کا شائبہ تک بھی نہیں وہ تو رسول ہیں جو عذاب الہی سے اس زبان میں ڈراتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”اولم یتفکروا“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ اور ابو الشیخ ؒ نے قتادہ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر قریش کو بلوایا، آپ ایک ایک شاخ کو بلاتے تھے کہ ایے بنی فلاں میں تمہیں عذاب الہی سے ڈراتا ہوں، تو کسی کہنے والے نے کہا کہ تمہارے ساتھی مجنون ہیں، رات کو صبح تک مبہوت ہوگئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔
Top