Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ : اور ہر امت کے لیے اَجَلٌ : ایک مدت مقرر فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا اَجَلُهُمْ : ان کا مقررہ وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ وہ پیچھے ہوسکیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : آگے بڑھ سکیں گے
اور ہر قوم کے لیے ایک وقت معین ہے پھر جب ان کا وہ مقررہ وقت آجائے گا تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکیں گے نہ آگے کی طرف سرک سکیں گے
آیت 34 وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ ج۔ یعنی جب بھی کبھی کسی قوم کی طرف کوئی رسول آتا ‘ تو ایک مقررہ مدت تک اس قوم کو مہلت میسرہوتی کہ وہ اس مدت مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے رسول علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہے اور صحیح راستے پر آجائے۔ اس مقررہ مدت کے دوران اس قوم کی نافرمانیوں کو نظر انداز کیا جاتا اور ان پر عذاب نہیں آتا تھا۔ حضور ﷺ کی بعثت کے بعد مکہ میں بھی یہی معاملہ درپیش تھا۔ اہل مکہ کو مشیت خداوندی کے تحت مہلت دی جا رہی تھی۔ دوسری طرف حق و باطل کی تھکا دینے والی کشمکش میں اہل ایمان کی خواہش تھی کہ کفار کا فیصلہ جلد از جلد چکا دیا جائے۔ اہل ایمان کے ذہنوں میں لازماً یہ سوال بار بار آتا تھا کہ آخر کفار کو اس قدر ڈھیل کیوں دی جا رہی ہے ! اس پس منظر میں اس فرمان کا مفہوم یہ ہے کہ اہل ایمان کا خیال اپنی جگہ درست سہی ‘ لیکن ہماری حکمت کا تقاضا کچھ اور ہے۔ ہم نے اپنے رسول ﷺ کو مبعوث فرمایا ہے تو ساتھ ہی اس قوم کے لیے مہلت کی ایک خاص مدت بھی مقرر کی ہے۔ اس مقررہ گھڑی سے پہلے ان پر عذاب نہیں آئے گا۔ ہاں جب وہ گھڑی اجل آجائے گی تو پھر ہمارا فیصلہ مؤخر نہیں ہوگا۔ سورة الانعام کی آیت 58 میں اسی حوالے سے فرمایا گیا کہ اے نبی ﷺ آپ کفار پر واضح کردیں کہ اگر میرے اختیار میں وہ چیز ہوتی جس کی تم لوگ جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان یہ فیصلہ کب کا چکایا جاچکا ہوتا۔ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمْ لاَ یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلاَ یَسْتَقْدِمُوْنَ ۔ اب وہ بات آرہی ہے جو ہم سورة البقرۃ میں بھی پڑھ آئے ہیں۔ وہاں آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجتے ہوئے فرمایا گیا تھا : فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ہُدًی فَمَنْ تَبِعَ ہُدَایَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰٓءِکَ اَصْحٰبُ النَّارِج ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ ۔ اسی بات کو یہاں ایک دوسرے انداز سے بیان کیا گیا ہے۔
Top