Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ : اور ہر امت کے لیے اَجَلٌ : ایک مدت مقرر فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا اَجَلُهُمْ : ان کا مقررہ وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ وہ پیچھے ہوسکیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : آگے بڑھ سکیں گے
اور ہر ایک فرقے کے لیے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ آ جاتا ہے تو نہ تو ایک گھڑی دیر کرسکتے ہیں نہ جلدی
ولکل امۃ اجل اور ہر گروہ کے لئے ایک میعاد معین ہے۔ یعنی کافروں کے ہر گروہ پر عذاب نازل ہونے کا اللہ کے علم میں ایک مقررہ وقت اور معین مدت ہے یہ اہل مکہ کو عذاب کی دھمکی ہے۔ فاذا جآء اجلہم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون سو جس وقت ان کی میعاد معین آجائے گی تو ذرا سی دیر نہ پیچھے ہٹ سکیں گے نہ آگے بڑھ سکیں گے۔ یعنی قلیل ترین وقت کی بھی ان کو مہلت نہیں دی جائے گی خواہ وہ مہلت کے طالب ہوں اور نہ وقت سے پہلے ان پر عذاب آئے گا خواہ وہ نزول عذاب کے خواستگار ہوں جیسے کافروں نے کہا اے اللہ اگر یہ تیری جانب سے ہی حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور دکھ کا عذاب ہم پر نازل کر دے۔ (1) [ سعید بن مسیب کا بیان ہے کہ جب حضرت عمر ؓ کے نیزہ مارا گیا اور آپ زخمی ہوگئے تو حضرت کعب ؓ نے کہا اگر حضرت عمر ؓ اللہ سے اپنی زندگی کے لئے دعا کریں تو اللہ (دعا رد نہیں کرے گا اور) آپ کا آیا ہوا وقت ٹال دے گا کعب سے کہا گیا کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ (فاذا جاء اجلہم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون) آیا ہوا وقت موت کے آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ حضرت کعب ؓ نے فرمایا اللہ نے یہ بھی تو فرما دیا ہے (وما یعمر من معمرو ولا ینقص من عمرہ الافی کتاب) جس کو کسی کی عمر زیادہ ہو یا عمر میں کمی کردی جائے سب کا اندراج لوح محفوظ میں ہوتا ہے اللہ جس کو چاہتا ہے پیچھے کردیتا ہے اور (جس کو چاہتا ہے) کم کردیتا ہے پھر جب معین وقت آجاتا ہے تو آگے پیچھے نہیں ہوتا۔ ابوملیکہ کی روایت ہے کہ جب حضرت عمر ؓ نیزہ سے زخمی ہوگئے تو کعب آکر رونے لگے اور بولے کاش امیر المؤمنین اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے قسم کھالیتے کہ اللہ ان کا آیا ہوا وقت ٹال دے گا تو اللہ ضرور ایسا کردیتا (آپ کی قسم کو اللہ جھوٹا نہ ہونے دیتا) ابن عباس ؓ نے حضرت عمر ؓ سے جا کر کہہ دیا کہ کعب ؓ نے ایسی بات کہی ہے امیر المؤمنین نے فرمایا اس صورت میں تو بخدا میں اللہ سے (تاخیر اجل کی) دعا نہیں کروں گا۔]
Top