Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 5
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آیا وَعْدُ : وعدہ اُوْلٰىهُمَا : دو میں سے پہلا بَعَثْنَا : ہم نے بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عِبَادًا لَّنَآ : اپنے بندے اُولِيْ بَاْسٍ : لڑائی والے شَدِيْدٍ : سخت فَجَاسُوْا : تو وہ گھس پڑے خِلٰلَ الدِّيَارِ : شہروں کے اندر وَكَانَ : اور تھا وَعْدًا : ایک وعدہ مَّفْعُوْلًا : پورا ہونے والا
آخر کار جب ان میں سے پہلی سرکشی کا موقعہ پیش آیا ، تو اے بنی اسرائیل ، ہم نے تمہارے مقابلے پر اپنے ایسے بندے اٹھائے جو نہایت زور آور تھے اور وہ تمہارے ملک میں گھس کر ہر طرف پھیل گئے۔ یہ ایک وعدہ تھا جسے پورا ہو کر ہی رہنا تھا۔
فاذا جاء وعدا اولھما بعثنا علیکم عبادالنا اولی باس شدید فحاسوا خلل الدیار وکان وعدا مفعولا (71 : 5) ” آخر کار جب ان میں سے پہلی سرکشی کا موقع پیش آیا ، تو اے بنی اسرائیل ، ہم نے تمہارے مقابلے پر اپنے ایسے بندے اتھائے جو نہایت زور آور تجھے اور وہ تمہارے ملک میں گھس کر ہر طرف پھیل گئے۔ یہ ایک وعدہ تھا جسے پورا ہو کر ہی رہنا تھا “۔ یہ ان کی پہلی سرکشی تھی۔ ان لوگوں نے بیت المقدس میں پڑتی ترقی اور سر بلندی حاصل کی۔ ان کے پاس حکومت اور قوت جمع ہوگئی ، جس پر انہوں نے فساد شروع کردیا۔ اللہ انے ان پر ایک دوسری زور آور اور صاحب قوت قوم کو مسلط کردیا۔ ان لوگوں کی گرفت مضبوط تھی۔ انہوں نے تمام علاقوں کو اپنے لئے حلال قرار دے دیا اور صبح و شامل حملہ آور ہوتے رہے اور جو کچھ ان کے سامنے آتا اسے تاخت و تاراج کرتے رہے ۔ اور وہ کسی کام کے کر گزرنے میں کوئی باک اور ڈر محسوس ہی نہ کرتے تھے۔ وکان وعدا مفعولا (71 : 5) ” یہ اللہ کا ایسا وعدہ تھا جس نے پورا ہو کر ہی رہنا تھا “۔ کیونکہ اللہ کے وعدے اور فیصلے میں نہ تخلف ممکن ہے اور نہ اللہ کا کوئی فیصلہ جھوٹا ہوسکتا ہے۔ جب بنی اسرائیل نے مغلوبیت ، ذلت اور غلامی کا مزہ چکھا ، تو انہوں نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور انہوں نے اپنے حالات کو درست کیا ، تو ان پر جو عذاب مسلط کیا گیا تھا اس سے انکی گلوخلاصی ہوئی ، کیونکہ فاتحوں کے اندر بھی اسی طرح کا فساد پیدا ہوگیا۔ ان کو بھی اپنی قوت پر گھمنڈ ہوگیا ، انہوں نے بھی زمین میں فساد پیدا کردیا تو اللہ نے اپنی سنت کے مطابق ان مغلوبین کو منظم کرکے ان حملہ آوروں پر غالب کردیا اور اب بنی اسرائیل کے مستضعفین دوبارہ غالب آگئے۔
Top