Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 70
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی قُلْ : کہ دیں لِّمَنْ : ان سے جو فِيْٓ : میں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ مِّنَ : سے الْاَسْرٰٓي : قیدی اِنْ : اگر يَّعْلَمِ : معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل خَيْرًا : کوئی بھلائی يُّؤْتِكُمْ : تمہیں دے گا خَيْرًا : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اُخِذَ : لیا گیا مِنْكُمْ : تم سے وَيَغْفِرْ : اور بخشدے گا لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے پیغمبر ﷺ جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان کے کہہ دو کہ اگر خدا تمہارے دلوں میں نیکی معلوم کرے گا تو جو (مال) تم سے چھن گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عنایت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دیگا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
(70) یعنی حضرت عباس ؓ وغیرہ سے فرما دیجیے کہ اگر تمہارے قلوب میں ایمان معلوم ہوا تو تم سے جو فدیہ لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں دے دے گا اور اللہ تعالیٰ زمانہ جاہلیت کے تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا کیوں کہ جو ایمان لائے تو اس کو معاف فرمانے والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”یایھا النبی قل لمن فی ایدیکم“۔ (الخ) طبرانی ؒ نے اوسط میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عباس ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم میرے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ جس وقت کہ رسول اکرم ﷺ کو میرے اسلام کی اطلاع ہوئی اور میں نے رسول اکرم ﷺ سے درخواست کی تھی کہ بیس اوقیہ چاندی جو میرے پاس تھی وہ آپ نے لے لی تو آپ نے اس کے بدلہ میں مجھے بیس غلام دیے، جن میں سے ہر ایک غلام میرے مال سے تجارت کررہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دوسرا وعدہ مغفرت کا مجھے انتظار ہے۔
Top