Tafseer-e-Jalalain - Ar-Rahmaan : 14
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِۙ
خَلَقَ الْاِنْسَانَ : اس نے پیدا کیا انسان کو مِنْ صَلْصَالٍ : بجنے والی مٹی سے كَالْفَخَّارِ : ٹھیکری کی طرح
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا
خلق الانسان من صلصال الخ انسان کو بجتی ہوئی خشک مٹی سے پیدا کیا۔ سوال : یہاں انسان کی تخلیق کو صلصال سے بتایا گیا اور سورة الحجر میں من صلصال من حمامسنون کالی سڑی ہوئی سیاہ مٹ سے تخلیق کرنا بیان کیا گیا اور سورة الصافات میں من طین لازیب یعنی چپکتی ہوئی مٹی سے تخلیق بیان کی گئی ہے اور سورة آل عمران میں خلقہ من تراب عام مٹی سے تخلیق بیان ہوئی، آدم (علیہ السلام) کی تخلیق چار قسم کی مٹی سے قرآن سے معلوم ہوتی ہے اور مذکورہ چاروں قسمیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، بظاہر تعارض و تضاد معلوم ہوتا ہے۔ جواب :۔ چاروں میں کسی قسم کا تضاد و تعارض نہیں ہے اس لئے کہ مذکورہ چاروں حالات مختلف زمانوں کے ہیں، تعارض کے میں چپکاہٹ پیدا ہوگئی، پھر اس کو ایک زمانہ تک اسی حالت پر چھوڑ دیا تو حما مسنون سڑی ہوئی سیاہ رنگ کی ہوگئی، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصویر سازی کی جیسا کہ مٹی کے برتن بنائے جاتے ہیں اور پھر اس کو سکھاتے ہیں حتی کہ وہ سوکھ کر نہایت سخت ٹھیکرے کے مانند بجنے والی ہوجاتی ہے، یہاں پر آخری مرحلہ کا بیان ہے اس کے علاوہ میں کہیں ابتدائی مرحلہ کا بیان ہے اور کہیں درمیانی مرحلہ کا یان ہے۔
Top