Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 14
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِۙ
خَلَقَ الْاِنْسَانَ : اس نے پیدا کیا انسان کو مِنْ صَلْصَالٍ : بجنے والی مٹی سے كَالْفَخَّارِ : ٹھیکری کی طرح
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا
خلق الانسان جب اللہ تعالیٰ نے عالم کبیر کی تخلیق یعنی آسمان، زمین اور ان کے درمیان اس کی وحدانیت اور اس کی قدرت پر موجود دلائل کا ذکر کیا تو عالم صغیر کی تخلیق کا ذکر کیا فرمایا : خلق الانسان علماء تاویل کا اتفاق ہے کہ الانسان سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ من صلصال کالفخار۔ صلصال سے مراد خشک مٹی ہے جس کی کھنک سنائی دیتی ہے۔ اس کو فخار کے ساتھ تشبیہ دی جسے پکایا گیا ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ایسی مٹی ہے جس میں ریت کی آمیزش ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد بدبو دار ٹمی ہے (1) یہ صل اللحکم واصل سے مشتق ہے جب وہ بدبو دار ہو۔ سورة حجر میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ یہاں کہا، من صلصال کالفخار۔ ایک اور جگہ فرمایا : من صلصال من حما مستنون۔ (الحجر) ایک اور جگہ فرمایا : انا خلقنھم من طین لازب۔ (الصافات) فرمایا : کمثل ادم خلقہ من تراب (آل عمران : 59) سب کا معنی ایک ہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سے مٹی لی اسے گوندھا تو وہ طین بن گئی پھر وہ منتقلہ وئی تو وہ حمامسنون کی طرح ہوگئی پھر متنقل ہوئی تو وہ فخار کی طرح صلصال ہوگئی۔
Top