Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 63
وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ : اور رحمن کے بندے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَمْشُوْنَ : چلتے ہیں عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر هَوْنًا : آہستہ آہستہ وَّاِذَا : اور جب خَاطَبَهُمُ : ان سے بات کرتے ہیں الْجٰهِلُوْنَ : جاہل (جمع) قَالُوْا : کہتے ہیں سَلٰمًا : سلام
اور رحمن کے مخصوص بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی اور تواضع کے ساتھ چلتے ہیں اور جب نادان لوگ ان سے بات کرنے لگیں تو ان سے سلامتی اور رفع شر کی بات کہتے ہیں
(63) اور رحمان کے مخلص اور خاص بندے وہ ہیں جو زمین پر تواضع اور عاجزی کے ساتھ دبے پائوں چلتے ہیں اور جب جاہل اور نادان لوگ ان سے نادانی کی بات کرنے لگیں تو ان سے سلامتی اور رفع شر کی بات کہتے ہیں یعنی جب ناسمجھ لوگ ان سے بات کرنے اور اڑنے لگیں تو ان سے صاحب سلامت کہہ کر پیچھا چھڑا لیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ایسوں سے لگے نہیں نہ ان میں شامل ہوں نہ ان سے لڑیں 12 خلاصہ یہ ہے کہ ان سے کوئی قولی یا فعلی انتقام نہیں لیتے
Top