Maarif-ul-Quran - Al-Ghaafir : 79
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْهَا وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ٘
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَنْعَامَ : چوپائے لِتَرْكَبُوْا : تاکہ تم سوار ہو مِنْهَا : ان سے وَمِنْهَا : اور ان سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اللہ ہے جس نے بنا دیئے تمہارے واسطے چوپائے تاکہ سواری کرو بعضوں پر اور بعضوں کو کھاتے ہو
خلاصہ تفسیر
اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے مویشی بنائے تاکہ ان میں بعض سے سواری لو اور ان میں بعض (ایسے ہیں کہ ان کو) کھاتے بھی ہو اور تمہارے لئے ان میں اور بھی بہت سے فائدے ہیں (کہ ان کے بال اور اون کام آتی ہے) اور (اس لئے بنائے) تاکہ تم ان پر (سوار ہو کر) اپنے مطلب تک پہنچو جو تمہارے دلوں میں ہے (جیسے کسی سے ملنے کے لئے جانا، تجارت کے لئے جانا وغیرہ وغیرہ) اور (سوار ہونے میں کچھ ان ہی کی تخصیص نہیں بلکہ) ان پر (بھی) اور کشتی پر (بھی) لدے لدے پھرتے ہو (اور ان کے علاوہ) تم کو اپنی (قدرت کی) اور نشانیاں دکھلاتا رہتا ہے۔ (چنانچہ ہر مصنوع اس کی صنعت پر ایک نشان ہے) سو تم اللہ کی کون کون سی نشانوں کا انکار کرو گے (اور یہ لوگ جو بعد قیام دلائل بھی توحید کے منکر ہیں تو کیا ان کو شرک کے وبال کی خبر نہیں اور) کیا ان لوگوں نے ملک میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ جو (مشرک) لوگ ان سے پہلے ہو کر گزرے ہیں (اس شرک کی بدولت) ان کا کیسا انجام ہوا (حالانکہ) وہ لوگ ان سے (عدد میں بھی) زیادہ تھے اور قوت اور نشانیوں میں (بھی) جو کہ زمین پر چھوڑ گئے ہیں (مثل عمارات وغیرہ) بڑھے ہوئے تھے سو ان کی (یہ تمام تر) کمائی ان کے کچھ کام نہ آئی (اور عذاب الٰہی سے نہ بچ سکے) غرض جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی دلیلیں لے کر آئے تو وہ لوگ اپنے (اس) علم (معاش) پر بڑے نازاں ہوئے جو ان کو حاصل تھا (یعنی معاش کو مقصود سمجھ کر اور اس میں جو ان کو لیاقت حاصل تھی، اس پر خوش ہوئے اور معاد کا انکار کر کے اس کی طلب کو دیوانگی اور اس کے انکار پر وعید عذاب سے تمسخر کیا) اور (اس کے وبال میں) ان پر وہ عذاب آ پڑا جس کے ساتھ تمسخر کرتے تھے، پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا تو کہنے لگے (اب) ہم خدائے واحد پر ایمان لائے اور ان سب چیزوں سے ہم منکر ہوئے جن کو ہم اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے سو ان کا یہ ایمان لانا نافع نہ ہوا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا۔ (کیونکہ وہ ایمان اضطراری ہے اور بندہ مکلف ہے ایمان اختیاری کا) اللہ تعالیٰ نے اپنا یہی معمول مقرر کیا ہے جو اس کے بندوں میں پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے اور اس وقت (یعنی جبکہ ایمان نافع نہ ہوا) کافر خسارہ میں رہ گئے (پس ان مشرکین کو بھی یہ سمجھ کر ڈرنا چاہئے، ان کے لئے بھی یہی ہوگا پھر کچھ تلافی نہ ہو سکے گی)
Top