Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 79
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْهَا وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ٘
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَنْعَامَ : چوپائے لِتَرْكَبُوْا : تاکہ تم سوار ہو مِنْهَا : ان سے وَمِنْهَا : اور ان سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے مویشی بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر سوار ہو اور تم ان میں سے بعض کو کھاتے بھی ہو،75۔
75۔ غرض یہ کہ حیوانات کو تمہارے خادم ہی کی حیثیت سے پیدا کیا کہ کہیں تو ان سے سواری کا کام لو اور کہیں انہیں اپنی غذا کے کام میں لاؤتویہ کس درجہ شدید حماقت اور جہالت ہے کہ تم الٹا انہیں کو اپنا مخدوم بلکہ معبود ماننے لگتے ہو اور انسان خلیفۃ اللہ و اشرف الخلائق ہو کر حیوان پرستی میں مبتلا ہوجاتے ہیں ! حیوان پرستی، شرک کا ایک بہت بڑا مظہر دنیا میں ہمیشہ سے رہا ہے۔ گاؤ پرستی کے منظر سے ہندوستان میں کون ناواقف ہے ؟ ناگ پنچمی، ہنومان مندر وغیرہ کے قسم کی چیزیں ان کے علاوہ جنوبی ہند کے بعض علاقوں میں بھینس ایک ” مقدس “ جانور ہے، اور ہندوستان کے علاوہ بابل، مصر وغیرہ میں بھی حیوان پرستی کی بلاعام رہی ہے، ملاحطہ ہو حاشیہ تفسیر القرآن انگریزی۔ (آیت) ” لکم “۔ ل تعلیل کا ہے۔ یعنی تمہاری مصلحت ونفع کی غرض سے۔ واللام للتعلیل اے خلقھا لاجلکم ولمصلحتکم “۔ (روح) (آیت) ” ھنالک “۔ ظرف مکان، یہاں بطور ظرف زمان آیا ہے۔ اسم مکان استعیر للزمان (روح)
Top