Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 101
وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ١ۖۗ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ اِنَّ الْكٰفِرِیْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَاِذَا
: اور جب
ضَرَبْتُمْ
: تم سفر کرو
فِي الْاَرْضِ
: ملک میں
فَلَيْسَ
: پس نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
اَنْ
: کہ
تَقْصُرُوْا
: قصر کرو
مِنَ
: سے
الصَّلٰوةِ
: نماز
اِنْ
: اگر
خِفْتُمْ
: تم کو ڈر ہو
اَنْ
: کہ
يَّفْتِنَكُمُ
: تمہیں ستائیں گے
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
اِنَّ
: بیشک
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
كَانُوْا
: ہیں
لَكُمْ
: تمہارے
عَدُوًّا مُّبِيْنًا
: دشمن کھلے
اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
حکم بست وہفتم متعلق بہ صلوۃ سفر وصلاۃ خوف۔ قال تعالیٰ واذا ضربتم فی الارض۔۔۔ الی۔۔۔ حکیما۔ آیت۔ ربط) گزشتہ آیات میں جہاد و ہجرت کا ذکر تھا اور غالب احوال میں جہاد و ہجرت کے لیے سفر کنا پڑتا ہے اور اب ان آیات میں حالت جہاد اور سفر میں نماز پڑھنے کی تعلیم وطریقہ بیان فرماتے ہیں اور سفر اور خوف کی وجہ سے نماز میں جو رعایتیں اور سہولتیں عطا کی ہیں ان کا ذکر کرتے ہیں۔ حکم صلاۃ سفر۔ اور جب تم سفر کرو زمین میں جس کی مقدار تین منزل ہو یا اڑتالیس میل ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بلکہ ضروری ہے کہ تم رباعی، (چار رکعت والی نماز میں سے دو رکعت) کم کردو اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ کافر تم کو ستائیں گے بیشک تمام کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں ابتداء میں قصر کا حکم خوف کے ساتھ مشروط تھا بعد میں اللہ نے یہ شرط ساقط کردی جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عمر سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے قصر نماز میں خوف کی قید کی بابت دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ بغیر خوف کے بھی نماز میں قصر ہے اور یہ اللہ کی طرف سے صدقہ ہے اس کو قبول کرنا چاہیے نیز آں حضرت ﷺ اور ابوبکر وعمر اور صحابہ کرام نے سفر میں بحالت امن بھی قصر کیا ہے معلوم ہوا کہ قصر کی مشروعیت خوف پر موقوف نہیں اور داؤد ظاہری کا مذہب یہ ہے کہ سفر کی نماز میں قصر کرنا اس شرط سے جائز ہے کہ جب کافروں سے فتنہ کا خوف ہو اور جمہور سلف اور خلف کے نزدیک بدون شرط مذکور کے بھی قصر درست ہے اور آیت میں جو ان خفتم کی شرط ہے وہ قید احترازی نہیں بلکہ بیان واقع کے لیے ہے جس کا مفہوم معتبر نہیں۔ مسافت قصر۔ اہل ظاہر اس آیت کے ظاہری عموم سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ سفر کی کوئی مقدار یا حد معین نہیں ہر سفر میں قصر جائز ہے خواہ وہ تھوڑا ہو یا بہت ہو یہاں تک کہ تین میل کے سفر میں بھی قصر جائز ہے کیونکہ آیت میں سفر کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی لیکن تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ تھوڑے سے سفر میں قصر نہیں اور سب نے الگ الگ سفر کی حد بیان کی ہے فقہاء حنفیہ کے نزدیک قصر صرف اس سفر میں ہے جو تین دن کا ہو جیسا کہ حدیث میں ہے کہ مسافر کے لیے مسح علی الخفین تین دن تک کے لیے جائز ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور عثمان غنی اور عبداللہ بن مسعود اور حذیفہ بن یمان کا بھی یہی مذہب ہے۔ اور امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک چار برید کی مسافت کے سفر میں قصر ہے یعنی اگر اڑتالیس میل کا سفر ہو تو قصر جائز ورنہ نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اے اہل مکہ چار برید (اڑتالیس میل) سے کم میں قصر نہ کرو رواہ البطرانی عن ابن عباس۔ قاضی ابوبکر بن عربی فرماتے ہیں کہ جو لوگ سفر کی مقدار یا حد معین نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہر سفر میں قصر جائز ہے وہ دین کے ساتھ کھیل اور تماشہ کرتے ہیں اور تین چار میل بلکہ دس میل جانا بھی عرف میں سفر نہیں کہلاتا یہ مذہب اس قابل نہیں کہ اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا جائے یا اس کو خیال اور خاطر میں لائے اور یا اس کا ذکر بھی کیا جائے (تفسیر قرطبی ص 354 ج 5) ۔ لطیفہ۔ ایک غیر مقلد صاحب اپنے کھیت پر جاتے تو نماز میں قصر کرتے کسی نے سوال کیا کہ بندہ خدا تم بدون مسافت قصر کے کیسے قصر کرتے ہو انہوں نے جواب دیا کہ قصر کے لیے کسی خاص مسافت کا ہونا شرط نہیں اس لیے کہ آیت میں ضربتم فی الارض آیا ہے جس کے معنی زمین میں چلنے کے ہیں اور یہ مفہوم کھیت پر جانے کی صورت میں بھی صادق آتا ہے ایک حنفی عالم نے اس کا خوب جواب دیا کہ پھر تم کو ہمیشہ ہی قصر کرنا چاہیے اس لیے کہ جب تم اپنے گھر سے مسجد جاتے ہو تو سیر فی الارض اس پر بھی صادق آجاتا ہے غیر مقلد صاحب کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ حکم صلاۃ الخوف۔ اور اے نبی کریم جب آپ مسلمانوں کی فوج میں موجود ہوں پھر ان کو نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوں اور اندیشہ ہو کہ کافر نماز میں حملہ نہ کریں گے تو ایسی حالت میں یہ چاہیے کہ مسلمانوں کے دو گروہ ہوجائیں ان میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کھڑا ہوجائے اور دوسرا گروہ نگرانی کی خاطر دشمن کے مقابل کھڑ اہوجائے تاکہ دشمن کو دیکھتے رہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ نماز میں کھڑے ہیں وہ بھی نماز میں اپنے ہتھیار ساتھ لیے رہیں شاید کسی وقت ضرورت پڑجائے پھر جب یہ لوگ آپ کے ساتھ سجدہ کرچکیں یعنی ایک رکعت پوری آپ کے ساتھ پڑھ چکیں تو پیچھے ہٹ جائیں یعنی دشمن کے مقابلہ پر چلے جائیں اور دوسرا طائف گروہ آجائے جس نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی یعنی پلا طائفہ جس نے آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی ہے وہ تو دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے اور دوسرا طائفہ جو اب تک دشمن کے مقابلہ میں تھا وہ آجائے پھر وہ آ کر آپ کے ساتھ باقی ماند نماز میں شریک ہوجائیں اور آپ کے ساتھ نماز پڑھیں اور اپنی احتیاط اور بچاؤ کو مضبوط پکڑے رہیں اور اپنے ہتھیار بھی لیے رہیں کافروں کی تمنا اور آرزو یہ ہے کہ کس طرح تم اپنے ہتھیاروں اور سامان حرب سے غافل ہو تو یکبارگی تم پر حملہ کردیں اور تم پر ٹوٹ پڑیں اور پس احتیاط اور ہوشیاری کا مقتضی یہ ہے کہ ہتھیار ساتھ لیے رہو اس آیت میں دونوں گروہوں کے ایک ایک رکعت پڑھنے کا ذکر فرمایا بقیہ نماز کا حکم بیان نہیں کیا کہ وہ کس طرح ادا کریں اس کا طریقہ احادیث میں یہ آیا ہے کہ دوسر اگر وہ امام کے سلام پھیر دینے کے بعد دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے اور ہر گروہ بطور خود اپنی باقی نماز پوری کرلے اور یہ حکم اس وقت کے لیے ہے جب جماعت ممکن ہو اور اگر جماعت ممکن نہ ہو تو پھر ہر شخص تنہایاجس طرح ممکنہ و نماز پڑھ لے نیز یہ حکم جب ہے کہ جب سب ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنا چاہیں ورنہ دو جماعتیں کرلی جائیں ایک گروہ کو ایک امام نماز پڑھا دے اور دوسرے گروہ کو دوسرا امام جیسا کہ درمختار میں ہے اور عجب نہیں کہ واذا کنت فیھم سے اشارہ اسی طرف ہو کہ جب آپ جیسا امام ہو اور سب اس کے پیچھے نماز پڑھنا چاہیں تو پھر مسلمانوں کی فوج کے دو حصے کردیے جائیں اور امام ہر ایک حصہ کو ایک ایک رکعت نماز پڑھاوے اس طرح ہر گروہ کی آدھی آدھی نماز اس محبوب امام کے پیچھے ہوجائے اور باقی آدھی نماز دونوں گروہ جداجدا پڑھ لیں۔ واللہ اعلم۔ اور تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم کو بارش کی تکلیف ہو یا تم بیمار ہو اور ایسی حالت میں تم کو ہتھیار اٹھانا دشوار ہو تو ایسی حالت میں تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو تو کئی حرج نہیں اور پھر بھی اپنی احتیاط اور بچاؤ اور حفاظت کو خوب پکڑرہو یعنی اگر بارش اور بیماری کی وجہ سے تم کو ہتھیار اٹھانا دشوار ہو تو ایسی حالت میں ہتھیار اتا کر رکھ دینے میں کچھ مضائعہ نہیں ہاں اپنی احتیاط پھر بھی رکھو بیشک اللہ نے کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے آخرت میں تو ان کو عذاب ہوجائے ہی گا مگر منشاء خداوندی یہ ہے کہ دنیا میں کافر تمہارے ہاتھوں ذلیل اور رسوا ہوں لہذا تم کو احتیاط بہت ضروری ہے پھر جب تم نماز خوف ختم کرچکو تو اللہ کی یاد میں لگ جاؤ کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے رہو یعنی اس کی تسبیح وتحمید اور تہلیل اور تکبیر میں لگ جاؤ کیونکہ اللہ کی یاد سے خوف جاتا رہتا ہے اور دل کو سکون اور اطمینان ہوتا ہے پھر جب تم مطمئن ہوجاؤ اور خوف اور سفر کی حالت ختم ہوجائے اور تم کو امن حاصل ہوجائے تو پھر معمول کے مطابق پوری نماز اطمینان کے ساتھ اور اصلی ہیبت کے ساتھ ادا کرو اس لیے کہ قصر اور نماز میں آمدورفت کی جو اجازت تھی وہ ایک عارض کی وجہ سے تھی اب وہ ختم ہوگئی ہے بیشک نماز مسلمانوں پر بقید اوقات وقت معین پر فرض کی گئی اس کو اپنے اوقات سے نکالنا اور اس کی ہیبت میں کسی قسم کا تغیر کرنا جائز نہیں جہاد جیسی عظیم عبادت کی وجہ سے عارضی طور پر نماز میں آمدورفت کی اجازت دے دی گئی اور جب یہ عارض ختم ہوا تو اجازت بھی ختم ہوئی اور اے مسلمانوں جب تمہیں یہ معلوم ہوگیا کہ جہاد ایسی عظیم عبادت ہے کہ اس کی وجہ سے نماز میں آمد ورفت کی اجازت دی گئی تو خوب سمجھ لو کہ کافروں کے تعاقب یعنی پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا جب ابوسفیان اور اس کے ہمراہی احد سے واپس ہوئے تو رسول اللہ نے ان کے تعاقب میں کچھ ا آدمی بھیجے ان آدمیوں نے زخموں کی ددر کی شکایت کی اس پر یہ آیت نازل ہوئی اگر تم زخموں کی تکلیف سے درمند ہو تو بیشک وہ بھی دردمند اور بےآرام ہیں جیسے تم دردمند اور بےآرام ہو پھر تم ان کے تعاقب میں سستی اور اپنے زخموں کی شکایت کیوں کرتے ہو جب وہ اپنے زخموں کی پرواہ نہیں کرتے اور برابر تم پر حملہ کیے جارہے ہیں تو تم کو کیا ہوا تم اللہ سے وہ امیدیں رکھتے جو وہ نہیں رکھتے اس لیے تمہاری تکلیف ان کی تکلیف سے کم ہے تم جزاء اعمال کے قائل ہو تم کو اللہ سے دنیا میں فتح ونصرت کی اور آخرت میں جنت کے درجات عالیہ کی وہ امید ہیں جو ان کو نہیں پھر تم ان کے مقابلہ میں کیوں سست ہو اور ہے اللہ جاننے والا اور حکمت والا تم کو جو حکم دیتا ہے اس کی نسبت وہ جانتا ہے کہ اس میں حکمت اور مصلحت ہے لہذا تم کو چاہیے کہ اس کے حکم کو مانو اور اپنی رائے کو اس میں دخل نہ دو ۔ مسائل۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ سفر میں قصر کرنا جائز ہے وجب نہیں کیونکہ اللہ کا یہ ارشاد لیس علیکم جناح ان تقصروا من الصلاۃ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں تو معلوم ہوا کہ قصر کرنا واجب نہیں بلکہ جائز ہے اور اکثر اہل علم کے نزدیک قصر واجب ہے اور یہی قول حضرت عمر اور علی اور ابن عمر اور جابر اور ابن عباس کا ہے اور یہی حسن بصری اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز اور قتادہ اور دیگر علماء تابعین کا یہی قول ہے اور یہی امام ابوحنیفہ اور امام مالک کا مذہب ہے کیونکہ حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نماز اول دو دو رکعت فرض ہوئی پھر نماز سفر تو اسی طرح برقرار رہی اور نماز حضر میں زیادتی کردی گئی لہذا جب سفر کی اصل نماز دو رکعت ہوئی تو اس میں زیادتی جائز نہ ہوگی۔ اور لیس علیکم جناح ان تقصروا من الصلوۃ سے یہ استدلال کرنا کہ قصر کرنا رخصت ہے اس لیے کہ لاجناح کا استعمال رخصت کے لیے ہوتا ہے تو جواب یہ ہے کہ یہ کلیہ نہیں اللہ کا یہ ارشاد لاجناح علیہ ان یطوف بھما طواف صفا اور مروہ کے حق میں آیا ہے حالانکہ سعی بین الصفا والمروۃ واجب ہے اور امام شافعی کے نزدیک فرض ہے سوجاننا چاہیے کہ لاجناح کا لفظ رخصت اور اباحت کے لیے نہیں لایا گیا بلکہ ان لوگوں کا وہم دفع کرنے کے لیے لایا گیا کہ جو اس گناہ خیال کرتے تھے ان کا انقباض رفع کرنے کے لیے لفظ جناح لایا گیا ہے۔ 2۔ ان الصلوۃ کانت علی المومنین کتابا موقاتا۔ آیت۔ سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازوں کے اوقات معین ہیں ان میں تقدیم وتاخیر کرنا جائز نہیں اور قرآن کریم میں ہے حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی۔ آیت۔ نمازوں کی حفاظت کرو یعنی ان کو اپنے وقت پر ادا کرو اور جامع ترمذی میں ابن عباس سے مرفوعا روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے جمع بین الصلاتین کیا یعنی دو نمازوں کو وقت واحد میں پڑھا وہ گناہ کبیرہ کے دروازہ میں داخل ہوا اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں مگر صرف ایک راوی ایسا ہے جس کو بعض نے ضعیف کہا ہے اور بعض نے اس کو ثقہ بتایا اور اگر بالفرض کسی حدیث کے تمام راوی ضعیف ہوں اور حدیث آیت قرآنی اور شریعت کے اصول مقررہ اور خلفاء راشدین کی سنت مستمرہ کے موافق ہو تو وہ ضعیف حدیث بھی حجت ہے اور موطا امام محمد میں حضرت عمر سے باسنا دصحیح منقول ہے۔ یعنی حضرت عمر نے ممالک اسلامیہ کی اطراف و جوانب میں یہ فرمان روانہ کیا جس میں ان کو اس بات سے منع کیا کہ دو نمازوں کو جمع کریں اور ان کو خبردار کیا کہ دو نمازوں کو وقت واحد میں جمع کرنا بہت بڑا گناہ ہے من جملہ بڑے گناہوں کے۔ اور اسی پارہ پنجم کے شروع میں یہ آیت گزچ کی ہے، ان تجتنبوا۔۔۔ الی۔۔۔ کریما۔ آیت۔ اے مسلمانوں اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے تو ہم تمہارے چھوڑے گناہوں کا کفارہ کردیں گے اور تم کو جنت میں داخل کردیں گے اور ابن عباس کی حدیث میں اور حضرت عمر کے فرمان واجب الاذعان سے یہ معلوم ہوگیا کہ جمع بین الصلاتین گناہ کبیرہ ہے لہذا اس حدیث کو آیت کے ساتھ ملا کر یہ مطلب ہوگا کہ جو جمع بین الصلاتین سے اجتناب کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ فرمادی گے اور یہی امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے کہ ان کے نزدیک سوائے عرفات اور مزدلفہ کے کسی جگہ بین الصلاتین جائز نہیں اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ حالت سفر میں خاص شرائط کے ساتھ جمع بین الصلاتین جائز ہے کیونکہ بعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی نے بحالت سفر جمع بین الصلاتین فرمایا۔ جواب۔ فقہاء حنفیہ فرماتے ہیں کہ جن بعض احادیث میں جمع بین الصلاتین کا ذکر آیا ہے وہ مجمل ہیں اور جو روایتیں مفصل اور واضح آئی ہیں ان میں اس کی تصریح ہے کہ ظہر کی نماز کو اخیر میں پڑھا اور عصر کو اول وقت میں پڑھا پس ظاہرا ایسا معلوم ہوا کہ دونوں نمازیں ایک وقت میں پڑھی گئیں حالانکہ حقیقت میں دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت کے اندر پڑھی گئیں خوب سمجھ لو زیادہ تفصیل کے لی شروح بخاری اور شروع ہدایہ کو دیکھو۔
Top