Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 41
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی فِي اللّٰهِ : اللہ کے لیے مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم کیا گیا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ضرور ہم انہیں جگہ دیں گے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : اچھی وَلَاَجْرُ : اور بیشک اجر الْاٰخِرَةِ : آخرت اَكْبَرُ : بہت بڑا لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
اور جن لوگوں نے اللہ کے واسطے ہجرت کی بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوچکا تھا،60۔ ہم ان کو دنیا میں (بھی) بہت اچھا ٹھکانا دیں گے اور اجر آخرت تو (کہیں) بڑھ کر ہے کاش انہیں خبر ہوتی،61۔
60۔ (مشرکین معاندین کی طرف سے) (آیت) ” من بعد ما ظلموا “۔ ہجرت یعنی اپنے وطن کی سرزمین کو معہ وہاں کے دوستوں، عزیزوں وغیرہ بیشمار مرغوبات ومالوفات کے چھوڑ دینا ہمیشہ ہی نفس پر شاق گزرتا ہے، شدید مظلومیت وبیچارگی کے بعد تو نفس پر یہ دشواری کئی گنی اور بڑھ جاتی ہے۔ (آیت) ” فی اللہ “۔ یعنی اللہ کے واسطے یا اللہ کی راہ میں۔ لاقامۃ دینہ (جلالین) فی حقہ ولوجھہ (مدارک۔ بیضاوی) (آیت) ” والذین ھاجروا “۔ یہاں ذکر ان مومنین سابقین وصادقین کا ہے، جنہوں نے کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر رسول اللہ ﷺ کے حکم سے، نہ صرف شہر مکہ بلکہ ملک حجاز اور سارے علاقہ عرب کو چھوڑ کر، ایک دوردراز ملک حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی۔ ھؤلآء اصحاب محمد ظلمھم اھل مکۃ فاخرجوھم من دیارھم حتی لحق طوائف منھم بالحبشۃ (ابن جریر، عن قتادہ) (آیت) ” ھاجروافی اللہ “ اس قید سے فقہاء مفسرین نے یہ بھی نکالا ہے کہ ہجرت شریعت میں معتبر وہی ہے جو دین الہی کے خاطر ہو، ورنہ نفس ہجرت تو محض انتقال وطن کے مرادف وہم سطح ہے۔ ودل تعالیٰ بقولہ والذین ھاجروا فی اللہ ان الھجرۃ اذالم تکن للہ لم یکن لہ موقع وکانت بمنزلۃ الانتقال من بلد الی بلد (کبیر) 61۔ یعنی کاش ان بیخبر کافروں کا آخرت کے اجر بےنہایت اور راحت دائمی کا کچھ اندازہ ہوتا ! (آیت) ” کانوا یعلمون “۔ میں ضمیر غائب کافروں کی جانب ہے۔ الضمیر للکفار (کشاف) عائد الی الکفار (کبیر) (آیت) ” فی الدنیا حسنۃ “۔ چناچہ مہاجرین مکہ کو بھی مدینہ پہنچ کر بالآخر ہر طرح کی حکومت وعزت حاصل ہوگئی، اور ریاست مکہ ہی نہیں، سارا صوبہ حجاز، کل ملک عرب، بلکہ اطراف مشرق ومغرب بھی ان کے زیر نگیں آگئے۔ وھی الغلبۃ علی اھل مکۃ الذین ظلموھم وعلی العرب قاطبۃ وعلی اھل المشرق والمغرب (کبیر)
Top