Dure-Mansoor - Al-An'aam : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہم ان کو اس طرح ڈھیل دیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہو
(1) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” سنستدرجھم “ یعنی ہم عنقریب ان کو پکڑیں گے لفظ آیت ” من حیث لایعلمون “ سے مراد بدکار عذاب ہے۔ استدراج سے ڈرتے رہنا چاہئے (2) امام ابو الشیخ نے یحییٰ بن مثنی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” سنستدرجھم من حیث لایعلمون “ کے بارے میں فرمایا جب بھی وہ کوئی نیا گناہ کرتے تھے تو ہم ان کو ایک نئی نعمت عطا فرماتے ہیں جو انہیں استغفار بھلا دیتی ہے۔ (3) امام ابن ابی الدنیا، ابو الشیخ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں سفیان (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” سنستدرجھم من حیث لایعلمون “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم ان پر نعمتوں کو بہادیں گے۔ اور ہم ان کو اس کا شکر ادا کرنے سے روک دیں گے۔ (4) امام ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” اوملی لہم، ان کیدی متین “ کے بارے میں فرمایا کہ ان سے (عذاب کو) روک دیا گیا اور ان کو ان کے رسولوں کے خلاف مہلت دیں بیشک میری تدبیر انتہائی شدید ہے پھر اللہ تعالیٰ نے اس حکم کو منسوخ کردیا اور یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم “ (توبہ آیت 5) (سو تم مشرکین کو قتل کرو جہاں بھی چاہو) (5) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی تدبیر سے مراد عذاب اور سخت سزا ہے۔
Top