Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 101
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
وَمَا يَاْتِيْهِمْ : اور نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّا كَانُوْا : مگر وہ تھے بِهٖ : ساتھ اس کے يَسْتَهْزِءُوْنَ : اتہزاء کرتے۔ مذاق اڑاتے
اور کوئی پیغمبر ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر وہ اس سے تمسخر کرتے تھے
ومایا تیھم من نبی یعنی ان کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر وہ لوگ اس کے ساتھ مذاق اڑایا کرتے تھے جس طرح آپ کی قوم آپ کا مذاق اڑاتی ہے نبی کریم ﷺ کو تسلی دینا مقصود ہے۔ فاھلکنا اشد منھم بطشا یعنی ایسی قوم کو ہلاک کیا جو قوت میں ان سے گڑھ کر تھی منھم میں ضمیر مشرکین کر طرف لوٹ رہی ہے جو افنضرب عنکم الذکر صفحا کے مخاطب ہے پہلے خطاب کیا اس کے بعد ضمیر ذکر کی اشدیہ حال ہونے کی حیثیت سے منصوب ہے ؛ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ مفعول ہے یعنی وہ لوگ جو بدن اور پیروکاروں کے اعتبار سے ان سے قوی تھے انہیں ہلاک کردیا و مضی مثل الاولین۔ یہاں مثل سے مراد عقوبت ہے ؛ یہ قتادہ سے مروی ہے (2) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صفحتہ الاولین سے مراد ہے ان کی خبر کہ انہیں ان کے کفر کے باعث ہلاک کردیا گیا ؛ یہ نقاش اور مہدوی نے ذکر کیا ہے (1) ۔ مثل کا معنی وصف اور خبر ہے۔
Top