Al-Qurtubi - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
خدا نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے کہ تم ان کو حاصل کرو گے تو اس نے غنیمت کی تمہارے لئے جلدی فرمائی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئیے غرض یہ تھی کہ یہ مومنوں کے لئے (خدا کی) قدرت کا نمونہ ہے اور وہ تم کو سیدھے راستے پر چلائے
حضرت ابن عباس ؓ نے اور مجاہد نے کہا : مراد قیامت کے دن تک غنیمتیں ہیں۔ ابن زید نے کہا : مراد خیبر کی غنیمتیں ہیں (2) سے مراد خیبر ہے، یہ مجاہد کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : مراد صلح حدیبیہ ہے۔ سے مراد اہل مکہ ہیں یعنی صلح کے ساتھ سے ان کے ہاتھوں کو روک لیا قتادہ نے کہا : نبی کریم ﷺ جب حدیبیہ اور خیبر کی طرف نکلے تو مدینہ کے یہودیوں کو تم سے روک لیا، یہ طبری کا پسندیدہ نقطہ نظر ہے (3) کیونکہ حدیبیہ کے موقع پر مشرکوں کے ہاتھوں کے روکنے کا ذکر میں موجود ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : سے مراد عینیہ بن حصن فزاری، عوف بن مالک اور ان کے ساتھی ہیں کیونکہ وہ آئے تھے تاکہ اہل خیبر کی مدد کریں جبکہ نبی کریم ﷺ ان کا محاصرہ کیسے ہوئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا اور مسلمانوں سے انہیں روک دیا۔ ان کی شکست اور تمہاری سلامتی مومنوں کے لئے نشانی ہوجائے اور اس سے وہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی موجودگی اور ان کی عد موجودگی میں ان کی حفاظت فرمائے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کے ہاتھوں کو تم سے روک دینا مومنوں کے لئے نشانی ہوجائے ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ نعمت جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جلدی عطا فرمائی ہے وہ مومنوں کے لئے اس بارے میں نشانی ہوجائے کہ آپ اس وعدہ میں سچے ہیں کہ وہ اس نعمت کو ضرور پائیں گے میں وائو کو فیوں کے نزدیک زائد ہے بصریوں نے کہا : یہ عاطفہ ہے اس کا عطف کلام مضمر پر ہے تقدیر کلام یہ ہے کف
Top