Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا١ۚ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠   ۧ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولادِ قوم خُذُوْا : لے لو (اختیار کرلو) زِيْنَتَكُمْ : اپنی زینت عِنْدَ : قیب (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّكُلُوْا : اور کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو وَلَا تُسْرِفُوْا : اور بےجا خرچ نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُسْرِفِيْنَ : فضول خرچ (جمع)
اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو20 اور کھاوٴ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔21
سورة الْاَعْرَاف 20 یہاں زینت سے مرد مکمل لباس ہے۔ خدا کی عبادت میں کھڑے ہونے کے لیے صرف اتنا کافی نہیں ہے کہ آدمی محض اپنا ستر چھپا لے، بلکہ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ حسب استطاعت وہ اپنا پورا لباس پہنے جس میں ستر پوشی بھی ہو اور زینت بھی۔ یہ حکم اس غلط رویہ کی تردید کے لیے ہے جس پر جہلا اپنی عبادتوں میں عمل کرتے رہے ہیں اور آج تک کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ برہنہ یا نیم برہنہ ہو کر اور اپنی ہیئتوں کو بگاڑ کر خدا کی عبادت کرنی چاہیے۔ اس کے برعکس خدا کہتا ہے کہ اپنی زینت سے آراستہ ہو کو ایسی وضع میں عبادت کرنی چاہیے جس کے اندر بر ہنگی تو کیا، ناسائستگی کا بھی شائبہ تک نہ ہو۔ سورة الْاَعْرَاف 21 یعنی خدا کو تمہاری خستہ حالی اور فاقہ کشی اور طیّبات رزق سے محرومی عزیز نہیں ہے کہ اس کی بندگی بجا لانے کے لیے یہ کسی درجہ میں بھی مطلوب ہو۔ بلکہ اس کی عین خوشی یہ ہے کہ تم اس کے بخشے ہوئے عمدہ لباس پہنو اور پاک رزق سے متمتع ہو۔ اس کی شریعت میں اصل گناہ یہ ہے کہ آدمی اس کی مقرر کردہ حدوں سے تجاوز کرے، خواہ یہ تجاوز حلال کو حرام کرلینے کی شکل میں ہو یا حرام کو حلال کرلینے کی شکل میں۔
Top