Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا١ۚ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠   ۧ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولادِ قوم خُذُوْا : لے لو (اختیار کرلو) زِيْنَتَكُمْ : اپنی زینت عِنْدَ : قیب (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّكُلُوْا : اور کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو وَلَا تُسْرِفُوْا : اور بےجا خرچ نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُسْرِفِيْنَ : فضول خرچ (جمع)
اے بنی آدم ! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔ اور کھاو اور پیو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
(31) ہر نماز کے وقت اور طواف کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو، گوشت، چربی کھاؤ، دودھ پیو اور پاکیزہ رزق کو اپنے اوپر مت حرام کرو، حلال اشیاء کو حرام کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے۔ شان نزول : (آیت) ”یبنی ادم خذو زینتکم“۔ (الخ) امام مسلم ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ایام جاہلیت میں عورت بیت اللہ کا ننگے طواف کیا کرتی تھی اور اس کی شرمگاہ پر ایک کپڑا ہوتا تھا اور یہ کہتی تھی کہ آج کے دن خواہ سارا جسم کھل جائے یا بعض اس کا حصہ اور جو اس سے کھل جائے اس کو میں حلال نہیں سمجھتی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top