Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا١ۚ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠ ۧ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ
: اے اولادِ قوم
خُذُوْا
: لے لو (اختیار کرلو)
زِيْنَتَكُمْ
: اپنی زینت
عِنْدَ
: قیب (وقت)
كُلِّ مَسْجِدٍ
: ہر مسجد (نماز)
وَّكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
وَلَا تُسْرِفُوْا
: اور بےجا خرچ نہ کرو
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَا يُحِبُّ
: دوست نہیں رکھتا
الْمُسْرِفِيْنَ
: فضول خرچ (جمع)
اے اولاد آدم کی، لے لو اپنی آرائش ہر نماز کے وقت اور کھاؤ اور پیو اور بےجا خرچ نہ کرو اس کو خوش نہیں آتے بیجا خرچ کرنے والے۔
چوتھی آیت میں ارشاد فرمایا”اے اولاد آدم ! تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو اور خوب کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتے“۔ زمانہ جاہلیت کے عرب جیسا کہ بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر کرنے کو صحیح عبادت اور بیت اللہ کا احترام سمجھتے تھے اسی طرح ان میں یہ رسم بھی تھی کہ ایام حج میں کھانا پینا چھوڑ دیتے تھے، صرف اتنا کھاتے تھے جس سے سانس چلتا رہے، خصوصاً گھی، دودھ اور پاکیزہ غذاؤں سے بالکل اجتناب کرتے تھے (ابن جریر)
ان کے اس بیہودہ طریقہ کار کے خلاف یہ آیت نازل ہوئی، جس نے بتلایا کہ ننگے ہو کر طواف کرنا بےحیائی اور سخت بےادبی ہے، اس سے اجتناب کریں، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی پاکیزہ غذاؤں سے بلاوجہ اجتناب کرنا بھی دین کی بات نہیں بلکہ اس کی حلال کی ہوئی چیزوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرانا گستاخی اور عبادت میں حد سے تجاوز کرنا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتے، اس لئے ایام حج میں خوب کھاؤ پیو، ہاں اسراف نہ کرو، حلال غذاؤں سے بالکل اجتناب کرنا بھی اسراف میں داخل ہے، اور حج کے اصل مقاصد اور ذکر اللہ سے غافل ہو کر کھانے پینے ہی میں مشغول رہنا بھی اسراف میں داخل ہے۔
یہ آیت اگرچہ جاہلیت عرب کی ایک خاص رسم عریانی کو مٹانے کے لئے نازل ہوئی ہے جس کو وہ طواف کے وقت بیت اللہ کی تعظیم کے نام پر کیا کرتے تھے، لیکن ائمہ تفسیر اور فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ کسی حکم کے کسی خاص واقعہ میں نازل ہونے کے یہ معنی نہیں ہوتے کہ وہ حکم اسی واقعہ کے ساتھ خاص ہے، بلکہ اعتبار عموم الفاظ کا ہوتا ہے جو چیزیں ان الفاظ کے عموم میں شامل ہوتی ہیں سب پر یہی حکم عائد ہوتا ہے۔
نماز میں ستر پوشی فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی
اسی لئے اس آیت سے جمہور صحابہ وتابعین اور ائمہ مجتہدین نے کئی احکام نکالے ہیں، اول یہ کہ اس میں جس طرح ننگے طواف کو منع کیا گیا ہے، اسی طرح ننگے نماز پڑھنا بھی حرام اور باطل ہے، کیونکہ حدیث میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہےالطواف بالبیت صلوة، اس کے علاوہ خود اسی آیت میں جب کہ لفظ مسجد سے جمہور مفسرین کے نزدیک مراد سجدہ ہے، تو بحالت سجدہ عریانی کی ممانعت خود آیت میں صراحت سے آجاتی ہے، اور جب سجدہ میں ممنوع ہوئی تو رکوع اور قیام و قعود اور نماز کے تمام افعال میں اس کا لازم ہونا ظاہر ہے۔
پھر رسول کریم ﷺ کے ارشادات نے اس کو اور بھی واضح کردیا، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ کسی بالغ عورت کی نماز بغیر دوپٹے کے جائز نہیں (ترمذی)
اور نماز کے علاوہ دوسرے حالات میں بھی ستر پوشی کا فرض ہونا دوسری آیات و روایات سے ثابت ہے، جن میں سے ایک آیت اسی سورت میں گزر چکی ہے، (آیت) یبنی ادم قد انزلنا علیکم لباسا یواری سواتکم
خلاصہ یہ ہے کہ ستر پوشی انسان کے لئے پہلا انسانی اور اسلامی فرض ہے جو ہر حالت میں اس پر لازم ہے نماز اور طواف میں بدرجہ اولیٰ فرض ہے۔
نماز کے لئے اچھا لباس
دوسرا مسئلہ اس آیت میں یہ ہے کہ لباس کو لفظ زینت سے تعبیر کرکے اس طرف بھی اشارہ فرما دیا گیا ہے کہ نماز میں افضل و اولیٰ یہ ہے کہ صرف ستر پوشی پر کفایت نہ کی جائے بلکہ اپنی وسعت کے مطابق لباس پہنتے تھے، اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جمال کو پسند فرماتے ہیں، اس لئے میں اپنے رب کے لئے زینت و جمال اختیار کرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے(آیت) خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ
معلوم ہوا کہ اس آیت سے جیسا کہ نماز میں ستر پوشی کا فرض ہونا ثابت ہوتا ہے اسی طرح بقدر استطاعت صاف ستھرا اچھا لباس اختیار کرنے کی فضیلت اور استحباب بھی ثابت ہوتا ہے۔
نماز میں لباس کے متعلق چند مسائل
تیسرا مسئلہ اس جگہ یہ ہے کہ ستر جس کا چھپانا انسان پر ہر حال میں اور خصوصاً نماز و طواف میں فرض ہے، اس کی حد کیا ہے ؟ قرآن کریم نے اجمالاً ستر پوشی کا حکم دے کر اس کی تفصیلات کو رسول اللہ ﷺ کے حوالہ کیا، آپ ﷺ نے تفصیل کے ساتھ ارشاد فرمایا کہ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک اور عورت کا ستر سارا بدن صرف چہرہ اور دونوں ہتھیلیاں اور قدم مستثنیٰ ہیں۔
روایات حدیث میں یہ سب تفصیل مذکور ہے، مرد کے لئے ناف سے نیچے کا بدن یا گٹھنے کھلے ہوں تو ایسا لباس خود بھی گناہ ہے اور نماز بھی اس میں ادا نہیں ہوتی، اسی طرح عورت کا سر گردن یا بازو یا پنڈلی کھلی ہو تو ایسے لباس میں رہنا خود بھی ناجائز ہے اور نماز بھی ادا نہیں ہوتی، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس مکان میں عورت ننگے سر ہو وہاں نیکی کے فرشتے نہیں آتے۔
عورت کا چہرہ اور ہتھیلیاں اور قدم جو ستر سے مستثنیٰ قرار دیئے گئے، اس کے یہ معنی ہیں کہ نماز میں اس کے یہ اعضاء کھلے ہوں تو نماز میں کوئی خلل نہیں آئے گا، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ غیر محرموں کے سامنے بھی وہ بغیر شرعی عذر کے چہرہ کھول کر پھرا کرے۔
یہ حکم تو فریضہ ستر کے متعلق ہے، جس کے بغیر نماز ہی ادا نہیں ہوتی اور چونکہ نماز میں صرف ستر پوشی ہی مطلوب نہیں، بلکہ لباس زینت اختیار کرنے کا ارشاد ہے، اس لئے مرد کو ننگے سر نماز پڑھنا یا مونڈھے یا کہنیاں کھول کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، خواہ قمیص ہی نیم آستین ہو یا آستین چڑھائی گئی ہو بہر حال نماز مکروہ ہے، اسی طرح ایسے لباس میں بھی نماز مکروہ ہے جس کو پہن کر آدمی اپنے دوستوں اور عوام کے سامنے جانا قابل شرم و عار سمجھے، جیسے صرف بنیان بغیر کرتے کے، اگرچہ پوری آستین بھی ہو، یا سر پر بجائے ٹوپی کے کوئی کپڑا یا چھوٹا دستی رومال باندھ لینا کہ کوئی سمجھدار آدمی اپنے دوستوں یا دوسروں کے سامنے اس ہیئت میں جانا پسند نہیں کرتا، تو اللہ رب العالمین کے دربار میں جانا کیسے پسندیدہ ہوسکتا ہے، سر، مونڈھے، کہنیاں کھول کر نماز کا مکروہ ہونا آیت قرآنی کے لفظ زینت سے بھی مستفاد ہے اور رسول کریم ﷺ کی تصریحات سے بھی۔
جس طرح آیت کا پہلا جملہ جاہلیت عرب کی رسم عریانی کو مٹانے کے لئے نازل ہوا، مگر عموم الفاظ سے اور بہت سے
احکام و مسائل
اس سے معلوم ہوئے، اسی طرح دوسرا جملہ وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا بھی اگرچہ جاہلیت عرب کی اس رسم کو مٹانے کے لئے نازل ہوا کہ ایام حج میں اچھی غذا کھانے پینے کو گناہ سمجھتے تھے، لیکن عموم الفاظ سے یہاں بھی بہت سے
احکام و مسائل
ثابت ہوتے ہیں۔
کھانا پینا بقدر ضرورت فرض ہے
اول یہ کہ کھانا پینا شرعی حیثیت سے بھی انسان پر فرض و لازم ہے، باوجود قدرت کے کوئی شخص کھانا پینا چھوڑ دے، یہاں تک کہ مر جائے، یا اتنا کمزور ہوجائے کہ واجبات بھی ادا نہ کرسکے تو یہ شخص عند اللہ مجرم و گناہگار ہوگا۔
اشیاء عالم میں اصل اباحت و جواز ہے جب تک کسی دلیل سے حرمت ممانعت ثابت نہ ہو کوئی چیز حرام نہیں ہوتی
ایک مسئلہ اس آیت سے احکام القرآن جصاص کی تصریح کے مطابق یہ نکلا کہ دنیا میں جتنی چیزیں کھانے پینے کی ہیں، اصل ان میں یہ ہے کہ وہ سب جائز و حلال ہیں، جب تک کسی خاص چیز کی حرمت و ممانعت کسی دلیل شرعی سے ثابت نہ ہوجائے ہر چیز کو جائز و حلال سمجھا جائے گا، اس کی طرف اشارہ اس بات سے ہوا کہ وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا کا مفعول ذکر نہیں فرمایا کہ کیا چیز کھاؤ پیو، اور علماء عربیت کی تصریح ہے کہ ایسے مواقع پر مفعول ذکر نہ کرنا اس کے عموم کی طرف اشارہ ہوا کرتا ہے کہ ہر چیز کھا پی سکتے ہو بجز ان اشیاء کے جن کو بالتصریح حرام کردیا گیا ہے (احکام القرآن، جصاص)
کھانے پینے میں اسراف جائز نہیں
آیت کے آخری جملہ وَلَا تُسْرِفُوْا سے ثابت ہوا کہ کھانے پینے کی تو اجازت ہے، بلکہ حکم ہے، مگر ساتھ ہی اسراف کرنے کی ممانعت ہے، اسراف کے معنی ہیں حد سے تجاوز کرنا، پھر حد سے تجاوز کرنے کی کئی صورتیں ہیں، ایک یہ کہ حلال سے تجاوز کرکے حرام تک پہنچ جائے، اور حرام کو کھانے پینے برتنے لگے اس کا حرام ہونا ظاہر ہے۔
دوسرے یہ کہ اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو بلاوجہ شرعی حرام سمجھ کر چھوڑ دے جس طرح حرام کا استعمال جرم و گناہ ہے اسی طرح حلال کو حرام سمجھنا بھی قانون الٓہی کی مخالفت اور سخت گناہ ہے۔ (ابن کثیر، مظہری، روح المعانی)
اسی طرح یہ بھی اسراف ہے کہ بھوک اور ضرورت سے زیادہ کھائے پئے، اسی لئے فقہاء نے پیٹ بھرنے سے زائد کھانے کو ناجائز لکھا ہے (احکام القرآن وغیرہ) اسی طرح یہ بھی اسراف کے حکم میں ہے کہ باوجود قدرت و اختیار کے ضرورت سے اتنا کم کھائے جس سے کمزور ہو کر ادائے واجبات کی قدرت نہ رہے، ان دونوں قسم کے اسراف کو منع کرنے کے لئے قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد ہے(آیت)
ان المبذرین کانو اخوان الشیطین
”یعنی فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں“۔
اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا(آیت) والذین اذا انفقوا تا قواما۔
”یعنی اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو خرچ کرنے میں تو سط اور میانہ روی رکھتے ہیں نہ حد ضرورت سے زیادہ خرچ کریں اور نہ اس سے کم خرچ کریں“۔
کھانے پینے میں اعتدال ہی نافع دین و دنیا ہے
حضرت فاروق اعظم ؓ نے فرمایا کہ بہت کھانے پینے سے بچو، کیونکہ وہ جسم کو خراب کرتا ہے، بیماریاں پیدا کرتا ہے، عمل میں سستی پیدا کرتا ہے، بلکہ کھانے پینے میں میانہ روی اختیار کرو کہ وہ جسم کی صحت کے لئے بھی مفید ہے اور اسراف سے دور ہے، اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فربہ جسم عالم کو پسند نہیں فرماتے (مراد یہ ہے کہ جو زیادہ کھانے سے اختیاری طور پر فربہ ہوگیا ہو) اور فرمایا کہ آدمی اس وقت تک ہلاک نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات کو دین پر ترجیح نہ دینے لگے (روح عن ابی نعیم)
سلف صالحین نے اس بات کو اسراف میں داخل قرار دیا ہے کہ آدمی ہر وقت کھانے پینے ہی کے دھندے میں مشغول رہے، یا اس کو دوسرے اہم کاموں میں مقدم جانے، جس سے یہ سمجھا جائے کہ اس کا مقصد زندگی یہی کھانا پینا ہے، انہی حضرات کا مشہور مقولہ ہے کہ ”خوردن برائے زیستن ست نہ زیستین برائے خوردن“۔ یعنی کھانا اس لئے ہے کہ زندگی قائم رہے، یہ نہیں کہ زندگی کھانے پینے ہی کے لئے ہو۔
ایک حدیث میں رسول کریم ﷺ نے اس کو بھی اسراف میں داخل فرمایا ہے کہ جب کسی چیز کو جی چاہئے اس کو ضرور پورا کرلے، ان من الاسراف ان تاکل کل ما اشتھیت (ابن ماجہ عن انس)
اور بیہقی رحمة اللہ علیہ نے نقل کیا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کو ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ نے دیکھا کہ دن میں دو مرتبہ کھانا تناول فرمایا، تو ارشاد فرمایا اے عائشہ ! کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ تمہارا شغل صرف کھانا ہی رہ جائے۔
اور میانہ روی کا یہ حکم جو کھانے پینے کے متعلق اس آیت میں مذکور ہے صرف کھانے پینے کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ پہننے اور رہنے سہنے کے ہر کام میں درمیانی کیفیت پسند اور محبوب ہے، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ جو چاہو کھاؤ پیو، اور جو چاہو پہنو، صرف دو باتوں سے بچو، ایک یہ کہ اس میں اسراف یعنی قدر ضرورت سے زیادتی نہ ہو، دوسرے فخر و غرور نہ ہو۔
ایک آیت سے آٹھ مسائل شرعیہ
خلاصہ یہ ہے کہ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا، کے کلمات سے آٹھ مسائل شرعیہ نکلے۔ اول یہ کہ کھانا پینا بقدر ضرورت فرض ہے، دوسرے یہ کہ جب تک کسی چیز کی حرمت کسی دلیل شرعی سے ثابت نہ ہوجائے ہر چیز حلال ہے، تیسرے یہ کہ جن چیزوں کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ممنوع کردیا اس کا استعمال اسراف اور ناجائز ہے، چوتھے یہ کہ جو چیزیں اللہ نے حلال کی ہیں ان کو حرام سمجھنا بھی اسراف اور سخت گناہ ہے، پانچویں یہ کہ پیٹ بھر جانے کے بعد اور کھانا ناجائز ہے، چھٹے یہ کہ اتنا کم کھانا جس سے کمزور ہو کر ادائے واجبات کی قدرت نہ رہی، درست نہیں ہے، ساتویں یہ کہ ہر وقت کھانے پینے کی فکر میں رہنا بھی اسراف ہے، آٹھویں یہ بھی اسراف ہے کہ جب کبھی کسی چیز کو جی چاہے تو ضروری ہی اس کو حاصل کرے۔
یہ تو اس آیت کے فوائد دینیہ ہیں اور اگر طبی طور پر غور کیا جائے تو صحت و تندرستی کے لئے اس سے بہتر کوئی نسخہ نہی، کھانے پینے میں اعتدال، ساری بیماریوں سے امان ہے۔
تفسیر روح المعانی اور مظہری وغیرہ میں ہے کہ امیر المؤ منین ہارون رشید کے پاس ایک نصرانی طبیب علاج کے لئے رہتا تھا، اس نے علی بن حسین بن واقد سے کہا کہ تمہاری کتاب یعنی قرآن میں علم طب کا کوئی حصہ نہیں، حالانکہ دنیا میں دو ہی علم علم ہیں، ایک علم ادیان دوسرا علم ابدان جس کا نام طب ہے، علی بن حسین نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سارے فن طب و حکمت کو آدھی آیت قرآن میں جمع کردیا ہے، وہ یہ کہ ارشاد فرمایا کُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا (اور تفسیر ابن کثیر میں یہ قول بعض سلف کے حوالہ سے بھی نقل کیا ہے) ، پھر اس نے کہا کہ اچھا تمہارے رسول ﷺ کے کلام میں بھی طب کے متعلق کچھ ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے چند کلمات میں سارے فن طب کو جمع کردیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ معدہ بیماریوں کا گھر ہے، اور مضر چیزوں سے پرہیز دواء کی اصل ہے اور ہر بدن کو وہ چیز دو جس کا وہ عادی ہے (کشاف، روح) نصرانی طبیب نے یہ سن کر کہا کہ تمہاری کتاب اور تمہارے رسول ﷺ نے جالینوس کے لئے کوئی طب نہیں چھوڑی۔
بیہقی نے شعب الایمان میں بروایت ابی ہریرہ ؓ نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ معدہ بدن کا حوض ہے، سارے بدن کی رگیں اسی حوض سے سیراب ہوتی ہیں، اگر معدہ درست ہے تو ساری رگیں یہاں سے صحت مند غذا لے کر لوٹیں گی، اور وہ خراب ہے تو ساری رگیں بیماری لے کر بدن میں پھیلیں گی۔
محدثین نے ان روایات حدیث کے الفاظ میں کچھ کلام کیا ہے، لیکن کم کھانے اور محتاط رہنے کی تاکیدات جو بیشمار احادیث میں موجود ہیں اس میں سب کا اتفاق ہے (روح)
Top