Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 134
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِي السَّرَّآءِ : خوشی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَالْكٰظِمِيْنَ : اور پی جاتے ہیں الْغَيْظَ : غصہ وَالْعَافِيْنَ : اور معاف کردیتے ہیں عَنِ : سے النَّاسِ : جو لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
جو خرچ کئے جاتے ہیں خوشی میں اور تکلیف میں11 اور دبا لیتے ہیں غصہ اور معاف کرتے ہیں لوگوں کو اور اللہ چاہتا ہے نیکی کرنے والوں کو12
11 یعنی نہ عیش و خوشی میں خدا کو بھولتے ہیں نہ تنگی و تکلیف کے وقت خرچ کرنے سے جان چراتے ہیں۔ ہر موقع پر اور ہر حال میں حسب مقدرت خرچ کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ سود خوروں کی طرح بخیل اور پیسہ کے پجاری نہیں۔ گویا جانی جہاد کے ساتھ مالی جہاد بھی کرتے ہیں۔ 12 غصہ کو پی جانا ہی بڑا کمال ہے اس پر مزید یہ کہ لوگوں کی زیادتی یا غلطیوں کو بالکل معاف کردیتے ہیں، اور نہ صرف معاف کرتے ہیں، بلکہ احسان اور نیکی سے پیش آتے ہیں۔ غالبا پہلے جن لوگوں کی نسبت بددعا کرنے سے روکا تھا، یہاں ان کے متعلق غصہ دبانے اور عفو و در گزر سے کام لینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ نیز جن بعض صحابہ نے جنگ احد میں عدول حکمی کی تھی، یا فرار اختیار کیا تھا، ان کی تقصیر معاف کرنے اور شان عفو و احسان اختیار کرنے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔
Top