Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - Yaseen : 1
یٰسٓۚ
يٰسٓ ۚ
یٰسین،
لغات القرآن : آیت نمبر 1 تا 12 :۔ الحکیم (پختہ اور مستحکم) حق القول ( بات پکی ہوچکی ہے ( عذاب ثابت ہوچکا ہے) اغناق ( عنق) (گردنیں) اغلال (طوق) الاذقان (ذقن) (ٹھوڑیاں) مقمحون ( مقمح) ( سر اونچا کرنے والے ( جو آگے نہیں جھکا سکتے) سد (دیوار) اغشینا ( ہم نے ڈھانپ دیا) خشی ( ڈرا) نکتب ( ہم لکھتے ہیں) قدموا ( آگے بھیجا) اثار ( اثر) پیچھے چھوڑی ہوئی نشانیاں ( اعمال) احصینا (ہم نے گھیر لیا) امام مبین ( کھلی کتاب) تشریح : آیت نمبر 1 تا 12 :۔ اس سورت کا آغاز بھی ایسے حروف سے کیا گیا ہے جن کو حروف مقطعات کہا جاتا ہے یعنی وہ حروف جو معنی سے کٹے ہوئے ہیں اور ان کے معنی کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے لیکن اس جگہ بعض علماء مفسرین نے فرمایا ہے کہ ’ ’ یٰسین “ کے معنی اے انسان کے ہیں جس سے مراد انسان کامل خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں ( ابن عباس ؓ ، عکرمہ ؓ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو ان کے نام سے پکارا ہے جیسے یا آدم ، یا موسیٰ ، یا عیسیٰ وغیرہ لیکن اللہ تعالیٰ نے پورے قرآن کریم میں کسی جگہ ” یا محمد “ کہہ کر خطاب نہیں کیا بلکہ آپ کی مختلف صفات سے آپ کو پکارا گیا ہے جیسے ” یایھا المدثر، یا ایھا المزمل “ وغیرہ اسی طرح آپ کے صحابہ ؓ نے بھی کبھی آپ کو ” یا محمد ﷺ “ کہہ کر خطاب نہیں کیا بلکہ یا رسول اللہ ﷺ کہہ کر کوئی بات عرض کیا کرتے تھے۔ البتہ کفار اور گستاخ منافقین آپ کو ” یا محمد “ کہہ کر اپنے کلام کا آغاز کرتے تھے ۔ لہٰذا یا محمد کہنا یا لکھنا دونوں جائز نہیں ہیں۔ اس سورت کو ” یٰسین “ سے شروع کیا ہے جس میں نبی کریم ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے حکمت سے بھر پور قرآن کریم کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ اللہ اس بات پر گواہ ہے کہ اس نے آپ کو اپنے رسولوں میں سے ایک رسول بنا کر بھیجا ہے اور آپ صراط مستقیم پر گامزن ہیں ۔ یہ وہ صراط مستقیم ( قرآن حکیم) ہے جس کو ایسے زبردست اور رحم و کرم کرنے والے اللہ نے نازل کیا ہے جس میں کسی شک و شبہ اور وہم کی گنجائش نہیں ہے تا کہ آپ اس کے ذریعہ لوگوں کو ان کے برے اعمال کے بد ترین نتائج سے آگاہ کردیں اور ان کو اصل کامیابی و کامرانی اور منزل مقصود کی طرف رہنمائی فرما دیں ۔ یہ اللہ کا وہ آسان اور سہل کلام ہے جسے ہر شخص سمجھ کر اس پر عمل کرسکتا ہے۔ فرمایا کہ آپ ان لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچا دیجئے جن کے پاس سیکڑوں سال سے کوئی آگاہ اور خبردار کرنے والا نہیں آیا ہے۔ آپ ان کو وہ باتیں بتا دیجئے جن سے وہ خود اور ان کے باپ دادا ناواقف تھے۔ اب بھی اگر وہ خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو یہ ان کی بد نصیبی ہوگی ۔ آپ کا کام ہے پیغام حق سنا دینا جو سعادت مند ہے وہ اس کو یقینا مان لے گا لیکن جس کے مقدر میں بد نصیبی اس کے برے اعمال کے سبب لکھ دی گئی ہے وہ اس حقیقت کو کبھی تسلیم نہ کرے گا ، لہٰذا آپ ایسے لوگوں کی پرواہ نہ کیجئے ۔ ایسے لوگوں کو جنہیں ان کی دولت اور دنیا کے اسباب نے غرور وتکبر کا پیکر بنا دیا ہے وہ اپنی بڑائی اور ذات میں اس طرح گم ہیں کہ وہ اپنے سے باہر کی کسی حقیقت کو اہمیت ہی نہیں دیتے اور گردنیں اکڑ کر چلتے ہیں ان کا انجام یہ ہے کہ قیامت کے دن ان کی گردنوں میں ایسے طوق ڈال دیئے جائیں گے جو ان کی گردنوں کو ٹھوڑیوں تک جکڑدیں گے جن سے ان کا سر اور چہرہ اوپر کو اٹھا رہ جائے گا ۔ نہ وہ اپنی گردنوں کو ہلا سکیں گے اور نہ نیچے دیکھ سکیں گے یہ ان کی آخرت سے غفلتوں کا نتیجہ ہوگا ۔ فرمایا کہ ہم نے ان کے سامنے اور پیچھے دیوار کھڑی کردی ہے جس سے وہ باہر کی ہر حقیقت کو دیکھنے سے محروم ہیں ۔ حق و صداقت کو دیکھنے اور سننے کے قابل نہیں رہے۔ ان پر غفلتوں کے ایسے پردے پڑچکے ہیں کہ ان کو آخرت اور عذاب الٰہی سے ڈرانا یا نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں ۔ کیونکہ جو آدمی کسی سچائی کو ماننے کے لئے تیار ہی نہ ہو اس سے ایمان لانے کی توقع کرنا فضو ہے۔ ان پر اللہ کی پھٹکار مسلط ہوچکی ہے ۔ تا ہم اے نبی ﷺ ! آپ اپنا مشن جاری رکھئے جو لوگ اپنے دلوں میں خوف الٰہی کی شمعیں روشن کرچکے ہیں ان کا غیب پر کامل یقین ہے اور وہ اللہ و رسول کے ہر حکم کی تعمیل کرنے والے ہیں ایسے لوگوں کو معافی و مغفرت اور ایک بہت بڑے اجر وثواب کی خوش خبری دے دیجئے۔ فرمایا کہ ساری مخلوق کے مر جانے کے بعد نہ صرف ہم ان سب کو دوبارہ پیدا کریں گے بلکہ ان کے وہ تمام اعمال جو انہوں نے اپنے آگے بھیجے ہیں یا اپنے پیچھے چھوڑے ہیں وہ سب لکھ کر محفوظ کر لئے گئے ہیں جس کے جیسے اعمال ہوں گے اس کو ویسا ہی بدلے ملے گا ۔ ان آیات کی چند باتوں کی وضاحت یہ سورت جو عام طور پر ” سورة یٰسین “ کہی جاتی ہے اس کے احادیث میں بہت سے نام آئے ہیں جو اس سورت کی عظمت کی نمایاں دلیل ہے۔ عظیمہ ، معمہ ، مدافعہ ، قاصیہ۔ معمہ :۔ جو شخص اس سورت کو پڑھتا ہے وہ دنیا و آخرت کی تمام برکات اور رحمتوں کو حاصل کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہے۔ یہ سورت اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرے گی۔ مدافعہ : جو شخص اس سورت کی تلاوت کا عادی ہوگا وہ بہت سی بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہے گا ۔ قاضیہ : اس سورت کو پڑھنے سے انسان کی ضروریات اور حاجات پوری کی جاتی ہیں ۔ اس لئے حضرت عبد اللہ ابن زبیر ؓ نے فرمایا ہے کہ جو شخص اپنی حاجت کے لئے سورة یٰسین کو پڑھے گا تو اس کی ہر حاجت پوری ہوجائے گی۔ ( المحاملی) نبی کریم ﷺ سے اور بہت سی احادیث میں اس سورت کے پڑھنے والوں کے لئے بعض سے ارشادات ہیں ۔ حضرت ابو دردائ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس مرنے والے کے پاس اس سورت کی تلاوت کی جاتی ہے تو اس کی موت کے قوت آسانی ہوجاتی ہے۔ ( ویلمی ۔ ابن حیان) حضرت معقل ابن یسار نے روایت کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ” یٰسین “ قرآن حکیم کا قلب ( دل) ہے۔ فرمایا کہ جو شخص سورة یٰسین پڑھے گا اس کی مغفرت کردی جائے گی ۔ اس کو تم اپنے مرنے والوں پر پڑھا کرو۔ ( نسائی ، حاکم، روح) حضرت یحییٰ ابن کثیر نے فرمایا ہے کہ جو شخص صبح کو سورة یٰسین پڑھے گا وہ شام تک خوشی اور آرام سے رہے گا ۔ اور اگر شام کو پڑھے گا تو صبح تک خوش و خرم رہے گا ۔ فرمایا کہ مجھے یہ بات اس نے بتائی ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہے۔ ( این الفریس) ٭یہ بھی نبی کریم ﷺ کی شان اور عظمت کا ایک پہلو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی نبوت و رسالت کی گواہی دی ہے اور قسم کھائی ہے۔ یہ مقام کسی اور نبی اور رسول کو حاصل نہیں ہے۔ اہل عرب کا دستور یہ تھا کہ جب وہ کوئی یقینی بات کہتے تھے تو قسم کھا کر کہتے تھے تا کہ دوسرے کو اس بات کی سچائی پر یقین آجائے۔ دوسرے یہ کہ کلام کی فصاحت وبلاغت کا یہ بھی اندازہ تھا کہ اس کلام میں مختلف چیزوں کی قسمیں کھائی جاتی تھیں ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں زمین و آسمان ، چاند، سورج ، ستاروں ، دن رات ، گھوڑوں اور نفس انسانی اور اپنی ذات اور قرآن کریم کی قسمیں کھا کر بہت سی ان حقیقتوں کی وضاحت فرمائی ہے جو انسان کو کھلی آنکھ سے نظر آتی ہیں ۔ قرآن کریم میں ایسے سات مقامات ہیں جہاں اللہ نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی نبوت و رسالت پر قسم کھاتے ہوئے ان کفار کو جو قسمیں کھا کر آپ کی نبوت و رسالت کا انکار کیا کرتے تھے آگاہ اور خبردار کیا ہے کہ آپ کو اللہ نے اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے جس میں کسی شک و شبہ اور وہم کی گنجائش نہیں ہے اور آپ کو جو کتاب الٰہی دی گئی ہے وہ علم و حکمت اور دانائی و بینائی کے اصولوں سے بھر پور ہے اور قیامت تک اسی کی روشنی میں زندگی کے اندھیرے دور کئے جاسکیں گے۔ ٭قرآن کریم میں جتنی باتیں اور احکامات نازل کئے گئے ہیں وہ نہایت متانت ، سنجیدگی اور وقار کا تقاضا کرتے ہیں ۔ لہٰذا وہ لوگ جنہوں نے دنیا کی چمک دمک اور رونقوں میں مبتلا ہو کر آخرت کی زندگی کو بھلا دیا ہے اور اپنی زندگیوں کو کھیل کود بنا لیا ہے ان کے مزاج اس طرح الٹ دیئے گئے ہیں کہ انہوں نے ہر سچی بات کو جھٹلانا اپنا مزاج بنا لیا ہے۔ فرمایا کہ ایسے لوگ جو اپنی بد عملی کی انتہاؤں تک پہنچ چکے ہیں آپ ان کی پروا نہ کیجئے کیونکہ ان پر حجت تمام ہوچکی ہے اور اب وہ ان لوگوں میں شامل ہو کر اپنے عقیدے میں پختہ ہوچکے ہیں جن پر اللہ کا عذاب طے ہوچکا ہے لہٰذا آپ ان کی پرواہ نہ کیجئے اور آپ پیغام رسالت کو ساری دنیا تک پہنچانے کی جس جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں اس مشن کو جاری رکھئے اور ان بدکرداروں کو سچائی کا سعور ، صراط مستقیم کی تڑپ اور اللہ کے سامنے حاضری کا احساس دلاتے رہئے۔ ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو حق و صداقت کی آواز سن کر اس کی طرف دوڑ کر آئیں گے اور دین اسلام کی سچائیوں کو ساری دنیا میں پھیلانے میں اپنا سب کچھ قربان کردیں گے۔ آپ ان کو پیغام حق پہنچایئے جو اللہ اور اس کے رسول کی محبت و اطاعت کی شمعیں روشن کرنا چاہتے ہیں یہی ایک انعام عظیم کے مستحق ہوں گے اور ان کو ان کی نیکی اور قربانیوں کا پورا پورا بدلہ اور صلہ دیا جائے گا ۔ ٭ اس کے بر خلاف وہ لوگ جو اللہ و رسول کی اطاعت و فرماں برداری سے منہ موڑ کر چلیں گے ان کی گردنوں میں طوق ڈالے جائیں گے اور ان کو جہنم کی آگ میں جھونک دیا جائے گا ۔ گردنوں میں طوق ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ جیسے کسی مجرم کی گردن اچھی طرح شکنجے میں اس طرح جکڑ دی جائے جس سے اس کا چہرہ اور سر اوپر کو اٹھا رہ جائے ۔ جس سے وہ اپنی گردن کو نہ تو ہلا سکتا ہو اور نہ اپنے سر کو نیچے کرسکتا ہو ۔ اگر وہ کسی راستے پر جا رہا ہو اور راستے میں کوئی کھڈیا گڑھا آجائے اور وہ اس میں گر کر ہلاک ہوجائے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے اسی طرح وہ لوگ جو زندگی کے اسباب کا طوق اپنے گلے میں ڈالے گھوم رہے ہیں وہ کبھی سچائی کو دیکھنے کے قابل نہیں رہ جاتے۔ ان کی ضد اور ہٹ ڈدھرمی کا یہ حال ہوتا ہے کہ وہ حق و صداقت کو قبول کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ نہ وہ حق کو دیکھ سکتے ہیں اور وہ اللہ کے سامنے اپنی گردن جھکانے کو تیار ہوتے ہیں ۔ فرمایا کہ ان کی غفلت کا یہ حال ہے کہ وہ کائنات میں بکھری ہوئی ہزاروں نشانیوں کو یکھنے اور سمجھنے کے باوجود اللہ پر ایمان نہیں لاتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ اللہ کا پیغام دنیا کے تمام لوگوں تک پہنچاتے رہیے جو سعادت مند اور خوش نصیب ہیں وہ اس کو مان لیں گے لیکن جنہوں نے بد نصیبی اور جہنم کا راستہ اختیار کرلیا ہے اور انہوں نے اپنے دل کو سخت بنا لیا ہے ان کے سامنے ساری حقیقتیں بھی کھول کر رکھی دی جائیں گی وہ ان کو کبھی تسلیم نہ کریں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو دنیا کی رونقوں ، چمک دمک، مال و دولت کی کثرت ، باپ دادا کی اندھی تلقید ، غفلت ، جہالت ، بد عملی ، نادانی اور ان کے اعمال کی شامت نے چاروں طرف سے اس طرح گھیر لیا ہے جیسے ان کے آگے اور پیچھے ایک دیوار ہے اور اوپر سے اس کو ڈھانپ دیا گیا ہے۔ جس طرح ایسا شخص ارد گرد سے بیخبر اور غافل ہوتا ہے اسی طرح اپنی خواہشات کی دیواروں میں یہ اس طرح بند ہیں کہ وہ حق و صداقت کی بات سننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ اللہ نے ایسے لوگوں کے لئے بد ترین عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ ” ونکتب ما قدموا و اثارھم ‘ ‘ اور ہم اس کو لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا یا اس کو پیچھے چھوڑا ۔ عمل کو آگے بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں جو بھی اچھا یا برا عمل کرتا ہے وہ یہیں ختم نہیں ہوجاتا بلکہ وہ آخرت میں لکھا لکھا یا اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا ۔ جس کے اعمال اچھے ہوں گے وہ جنت کی ابدی راحتوں سے ہم کنار ہوگا اور جس کے برے اور بد ترین اعمال ہوں گے اس کو ہمیشہ کے لئے جہنم کے انگاروں پر لوٹنا ہوگا ۔ یہ تو وہ اعمال ہیں جو اس نے آگے بھیجے ہیں لیکن وہ نیک اعمال جو اس نے اپنے پیچھے چھوڑے ہیں وہ اس کے لئے ثواب جاریہ ہیں جن کا اجر قیامت تک ملتا رہے گا جیسے اس نے نیک اولادچھوڑی یا اس نے کوئی ایسا کام کیا ہو جس میں اللہ کے بندوں کا بھلا ہو وہ اس کے لئے صدقہ جاریہ ہے جیسے کسی نے مسجد بنوا دی یا اس کے بنوانے میں شرکت کی یا کسی کو حافظ قرآن یا عالم بنا دیا جب تک وہ مسجد رہے گی حافظ قرآن کو سناتا رہے گا عالم اپنے علم کو پھیلاتا رہے گا اس کا ثواب اس کے کرنے والے کو بھی ملے گا اور بغیر کسی کمی کے اس شخص کو بھی ملتا رہے گا جس نے اس کار خیر کا آغاز کیا تھا ۔ اسی طرح اگر کسی نے کوئی ایسا کام کیا جو اللہ و رسول کی نافرمانی کا کام ہے تو اس کا عذاب کرنے والے کو اور جس نے اس کو قائم کیا دونوں کو ملے گا ۔ حضرت جریر ابن عبد اللہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے اچھا طریقہ جاری کیا تو اس کو اس کا ثواب ( قیامت تک) ملتا رہے گا اور اس کے طریقے پر جو عمل کریں گے ان کو بھی ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کمی کی جائے اور جس نے برا طریقہ جاری کیا تو اس کو ( قیامت تک) گناہ ملتا رہے گا اور جتنے لوگ اس برے عمل کو اختیار کریں گے ان کا گناہ اس ( جاری کرنے والے) کو بھی ملتا رہے گا بغیر اس کے کہ عمل کرنے والوں کے گناہ میں کمی آئے۔ ( ابن کثیر ، ابن ابی حاتم)
Top