بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 1
یٰسٓۚ
يٰسٓ ۚ
یٰسٓ
یٰسٓ ابو نعیم نے دلائل میں بیان کیا یہ کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ مسجد (کعبہ) میں اونچی آواز سے قراءت کرتے تھے۔ قریش کے کچھ لوگوں کو اس سے دکھ ہوتا تھا۔ (ایک روز) حضور ﷺ پر ہاتھ ڈالنے کیلئے وہ لوگ اٹھے ‘ لیکن فوراً گردنوں سے ان کے ہاتھ بندھ گئے اور آنکھیں اندھی ہوگئیں ‘ کچھ سجھائی نہیں دیتا تھا۔ مجبور ہو کر خدمت گرامی میں حاضر ہوئے اور اللہ کا اور قرابت کا واسطہ دے کر دعا کرنے کی درخواست کی۔ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری اس سے نہ ہو ‘ چناچہ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی اور وہ مصیبت اللہ نے ان سے دور کردی۔ اس پر یٰسٓ سے لاَ یُؤْمِنُوْنَ تک آیات نازل ہوئیں ‘ لیکن ان میں سے کوئی بھی ایمان نہیں لایا۔ لفظ یٰسٓ معنوی اعتبار سے دوسرے مقطعات کی طرح ہے (یعنی اس کا مرادی معنی سوائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے کسی کو معلوم نہیں ‘ مترجم) بعض نے کہا : بنی طی کے محاوری میں یٰسٓ کا معنی ہے اے انسان۔ انسان سے رسول اللہ ﷺ کی ذات مبارک مراد ہے۔ یٰسٓ (یاسین) اصل میں یا انسین تھا ‘ اِنْ کا لفظ حذف کردیا گیا ‘ جیسے ایمن اللہ میں مِنْ اللہ کہا جاتا ہے۔ کذا روی عن ابن عباس۔ حسن ‘ سعید بن جبیر اور ایک جماعت کا یہی قول ہے۔ ابوالعالیہ نے کہا : یٰسین کا معنی ہے : یا رجل (اے شخص) ابوبکر وراق نے کہا : اس کا معنی ہے : یا سید البشر۔ ایک روایت میں حضرت ابن عباس کا قول آیا ہے کہ یہ قسم ہے ‘ یٰسٓ کی قسم کھائی ہے۔
Top