Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Yaseen : 1
یٰسٓۚ
يٰسٓ ۚ
یٰسین
اثبات رسالت محمد موکد بقسمے کہ آں دلیل نبوت است ومقرون بہ بیان تفاوت استعداد درقبول حق وہدایت وتہدید مکذبین نبوت ومنکرین قیامت قال اللہ تعالی۔ یس والقران الحکیم۔۔۔ الی۔۔۔۔ وکل شیء احصینہ فی امام مبین۔ (ربط) گزشتہ سورت میں کفار کے استکبار اور انکار کا ذکر تھا کہ وہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کے منکر ہیں اور آپ ﷺ کو جھوٹا بتلاتے ہیں اب اس سورت میں آپ کی نبوت و رسالت کو قسم کے ساتھ بیان کرتے ہیں چناچہ فرماتے ہیں۔ یٰسین۔ اس کی مراد اور اس کے معنی کو اللہ ہی خوب جانتا ہے یٰسین حروف مقطعہ میں سے ہے جو خزانہ غیب کا ایک سرمکتوم ہے۔ جمہور صحابہ وتابعین کے نزدیک اس کی مراد سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں اور ابن عباس ؓ اور عکرمہ ؓ اور ضحاک (رح) اور حسن بصری (رح) اور سفیان بن عینیہ (رح) سے منقول ہے وہ کہتے تھے کہ یٰسین کے معنی یا انسان کے ہیں اس لئے آپ ﷺ سید البشر اور سید الانس والجان ہیں لفظ یٰسین یا انسان کا مخفف ہے اور انسان سے انسان کامل مراد ہے جس کا مصداق محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ قسم ہے اس قرآن حکیم کی جو غایت درجہ محکم اور سراپا علم و حکمت ہے اس کا ہر حرف علم اور حکمت کا منبع اور سرچشمہ ہے جہاں باطل اور سحر کا کہیں گذر نہیں اور نہ اس میں شعر و شاعری کا کوئی شائبہ ہے جس کو یہ نبی امی تم کو پڑھ کر سنا رہا ہے۔ اے نبی آپ ﷺ بلاشبہ خدا کے پیغمبروں میں سے ہیں اور سیدھے راستے پر ہیں جو سیدھا خدا تک پہنچانے والا ہے۔ ” صراط مستقیم “ سے دین اسلام اوردین حق مراد ہے اور یہ کفار ٹیڑھے راستہ پر ہیں یعنی دین باطل پر ہیں صراط مستقیم پر استقامت ہی منزل مقصود تک پہنچاتی ہے اور یہی قرآن حکیم جو علم اور حکمت سے بھرا پڑا ہے آپ ﷺ کی رسالت کی دلیل ہے اور آپ ﷺ کی گفتار اور کردار بھی آپ کی نبوت کی دلیل ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ حق پر ہیں اور سیدھی راہ پر ہیں اور یہی راہ خدا تک پہنچانے والی ہے جس نے اس راہ سے اعراض اور انحراف کیا وہ گمراہ ہوا۔ نکتہ : والقران الحکیم قسم ہے اور انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم۔ جواب قسم ہے۔ اس قسم سے ایک تو کفار کا رد مقصود ہے جو قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ یہ رسول نہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں قسم کھا کر آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو بیان کیا کہ آپ ﷺ بلاشبہ اللہ کے رسول ہیں دوم یہ کہ یہ قسم دراصل جواب قسم کی دلیل ہے۔ دلائل نبوت اور براہین رسالت میں سب سے بڑی دلیل آپ کی نبوت کی یہ قرآن حکیم ہے جس طرح توریت اور انجیل حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کی نبوت کی دلیل تھی اسی طرح بلکہ اس سے بڑھ کر یہ قرآن آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کی دلیل ہے اور اس کے بعد کا یہ جملہ (علی صراط مستقیم) پہلے جملہ کی تاکید ہے اس لئے کہ جو رسول ہوگا وہ ضرور راہ راست پر ہوگا۔ ان آیات میں قرآن حکیم کی قسم کھا کر آپ ﷺ کی رسالت کو بیان کیا قرآن حکیم آپ کی نبوت کی سب سے بڑی علمی دلیل ہے یہ آنحضرت ﷺ کی خاص خصوصیت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی نبوت و رسالت کو قسم کے ساتھ بیان کیا آپ ﷺ کے سوا کسی اور نبی اور رسول کی رسالت کو قسم کھا کر نہیں بیان فرمایا اور اس کے بعد آنے والے جملہ لینذر قوما سے یہ بتلایا کہ نبی کا کام انذار ہے نہ کہ اجبار یعنی نبی کا کام فقط ڈرانے کا ہے باقی ہدایت دینا یہ اللہ کا کام ہے اور یہ قرآن حکیم ایسے رب العزت کی طرف سے تجھ پر نازل کیا گیا ہے تاکہ آپ اس قوم کو عذاب خداوندی سے ڈرائیں جن کے قریبی آباء و اجداد قریبی زمانہ فترت میں کسی رسول کے ذریعہ خدا کے قہر سے نہیں ڈرائے گئے پس وہ حق اور ہدایت سے غافل اور بیخبر ہیں اس لئے وہ اس بات کے محتاج تھے کہ کوئی ہادی برحق آئے اور ان کو خدا کا راستہ بتلائے اور خواب غلفت سے ان کو بیدار کرے سو اس عزیز رحیم نے اپنی رحمت سے آپ ﷺ کو ان کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ تنبیہ : کوئی اس سے یہ خیال نہ کرے کہ آپ عرب کے لئے مبعوث ہوئے تھے آپ ﷺ تو سارے ہی عالم کے لئے مبعوث ہوئے مگر چونکہ آپ ﷺ عربی تھے اس لئے آپ کی دعوت اور خطاب کے بالذات اور اول مخاطب عرب تھے جو دوسروں کی نفی پر دلالت نہیں کرتا اس لئے کہ آپ ﷺ کی عموم بعثت بیشمار آیات اور احادیث سے ثابت ہے۔۔ کما قال تعالیٰ قل یایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا وغیر ذلک من الایات جس میں ساری دنیا شریک ہے یہ کتاب حکمت جو اللہ نے آپ پر نازل کی ہے وہ بلاشبہ اپنے ذات سے تمام عالم کے لئے اور عرب وعجم کے لئے باران رحمت اور مشعل راہ ہے لیکن البتہ تحقیق ان میں سے اکثر لوگوں پر جو نفس اور شیطان کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں، پہلے ہی سے تقدیری طور پر۔ ان پر کلمہ برحق اور حکم محکم جاری ہوچکا ہے اور ” حق القول “ سے کلمہ حق لاملئن جہنم من الجنۃ والناس اجمعین مراد ہے اور اس کے ہم معنی ان الذین حقت علیہم کلمۃ ربک لا یؤمنون جیسی آیتیں مراد ہیں جن کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے کافروں کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے پس یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لہٰذا اے نبی آپ ﷺ ان کے ایمان نہ لانے سے رنجیدہ نہ ہوں یہ آیت ان لوگوں کے حق میں ہے جن کو اللہ تعالیٰ ازل میں جانتا ہے کہ یہ لوگ کفر اور عناد پر رہیں گے جیسے ابوجہل اور ابی بن خلف اور عتبہ اور شیبہ وامثالہم۔ ان میں سے اکثروں پر خدا کا کہا پورا ہوا جو ازلی بدنصیب اور دل کے اندھے تھے ان کو آفتاب ہدایت کی روشنی سے فائدہ نہ ہو۔ اب آئندہ آیات میں اس بات کی علت بیان کرتے ہیں کہ یہ لوگ کیوں ایمان نہیں لائیں گے سو عالم اسباب میں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ عناد کی وجہ سے توفیق خداوندی سے محروم کر دئیے گئے ہیں چناچہ فرماتے ہیں کہ تحقیق ہم نے اپنی کسی حکمت اور مصلحت سے ان بدبختوں کی گردنوں میں بڑے بھاری طوق ڈال دئیے ہیں اور ایسے چپکا اور چمٹا دئیے ہیں کہ وہ ان کی گردنوں سے نہ نکل سکیں پس وہ طوق ان کی گردنوں سے لپٹ گئے ہیں اور ان کی ٹھوڑیوں تک پہنچے ہوئے ہیں جو خوب اچھی طرح ان کی گردنوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اور وہ ان میں بہت سخت جکڑے ہوئے ہیں۔ پس ان کی حالت اور کیفیت یہ ہے کہ ان کے سر اوپر کو الل کر رہ گئے یعنی اوپر اٹھ گئے ہیں لہٰذا اب وہ اپنا سر نیچے نہیں جھکا سکتے اور ایسے سخت جکڑے ہوئے ہیں کہ اب وہ اپنا سر ہلابھی نہیں سکتے جیسے کسی جانور کو جب پانی یا چارہ دینا منظور نہیں ہوتا تو اس کا منہ بند کردیتے ہیں اور سر اس کا باندھ دیتے ہیں تاکہ وہ جانور نہ سر ہلا سکے اور نہ ہاتھ ہلا سکے یہی حال ان معاندین کا ہے جو نفسانیت اور عناد کے طوقوں میں ایسے جکڑ دئیے گئے ہیں کہ وہ حق کے سامنے سر نہیں جھکا سکتے ان آیات میں جو مثال ذکر کی گئی ہے وہ اس کافر کی ہے جس نے حق کو خوب پہچان لیا اور پھر بجائے اس کے قبول کرنے کے اس کی دشمنی اور عداوت پر تل گیا۔ اور علاوہ ازیں ہم نے ایک آڑ اور بڑی دیوار تو ان کے سامنے کھڑی کردی ہے اور ایک آڑ اور بڑی دیوار ان کے پیچھے کھڑی کردی ہے اور پھر اس کے علاوہ ہم نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ کما قال تعالی۔ وعلی ابصارہم غشاوۃ تاکہ آنکھ پس پردہ کی کسی چیز کو نہ دیکھ سکے۔ لہٰذا ایسی حالت میں یہ لوگ حق کو نہیں دیکھ سکتے جب آگے اور پیچھے سے دیوار حال ہو اور اوپر سے آنکھوں پر پردہ دال دیا گیا تو پھر راہ کیسے نظر آئے۔ ان آیات میں حق تعالیٰ نے ان کی شقاوت ازلیہ کی مثال بیان فرمائی ہے کہ فرض کرو کسی کے گلے میں اتنا بڑا طوق ہے کہ وہ ٹھوڑی تک اس میں جکڑا ہوا ہے تو لا محالہ اس کا منہ اوپر کو اللہ جائے گا اور وہ اپنے زیر قدم اور پاس کی راہ کو بلکہ کسی چیز کو بھی نہ دیکھ سکے گا اور مزید برآں جب آگے اور پیچھے بڑی بڑی دیواریں کھڑی کردی جائیں اور اوپر سے آنکھوں پر کوئی پردہ ڈال دیا جائے تو پھر دور اور نزدیک کی کسی چیز کے نظر آنے کی کوئی صورت نہیں۔ کفار کی اس کیفیت اور حالت کو بیان کرنے سے آنحضرت ﷺ کی تسلی مقصود ہے کہ آپ ﷺ ان کے ایمان لانے کی امید نہ رکھیں ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگ چکی ہے اور آنکھوں پر پردہ پڑچکا ہے۔ اور جب یہ لوگ ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس حالت کو پہنچ گئے تو ایسوں کو عذاب الٰہی سے ڈرانا اور نہ ڈرانا سب برابر ہے یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے اس لئے کہ اب ان میں ایمان کی صلاحت ہی باقی نہیں رہی اور یہ برابری ان کے حق میں ہے نبی کے حق میں نہیں نبی کو بہرحال انذار کا اجر ملے گا۔ اللہ کے علم ازلی میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے بلکہ کفر پر مریں گے ایسے لوگوں کو انذار اور تبلیغ اتمام حجت کے لئے ہے ہاں البتہ آپ ﷺ کا ڈرانا صر ایسے شخص کو سود مند ہوسکتا ہے جس میں ایمان اور قبول حق کی کوئی صلاحیت تو موجود ہو اور وہ وہ شخص ہے کہ جو نصیحت کی پیروی کرے یعنی نصیحت کو سنے اور اس کے سمجھنے کی کوشش کرے اور سمجھ میں آجانے کے بعد اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے اور بغیر دیکھے غائبانہ خدا سے ڈرتا ہو۔ خدا سے بغیر دیکھے ڈرنا اور بغیر دیکھے آخرت اور قیامت کے احوال اور اہوال سے ڈرتا کہ دیکھئے آخرت میں مجھ پر کیا گزرے گی یہ خوف ہی طلب حق پر آمادہ کرتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ڈرانا ایسے ہی شخص کو سود مند ہوسکتا ہے کہ جو طالب حق ہو اور خدا سے ڈرتا ہو اور جو شخص سرے ہی سے خدا کا قائل نہ ہو یا اس کے دل میں خدا کا ڈر ہی نہ ہو اس کو ڈرانا اور نہ ڈرانا سب برابر ہے پس ایسے خدا ترس بندہ کو گزشتہ تقصیرات پر خدا کی مغفرت کی اور طاعات پر آئندہ زمانہ میں بڑے اچھے ثواب اور انعام کی خوشخبری سنا دیجئے جو اس کو اس عالم سے گذرنے کے بعد ملے گا۔ بیشک ہم قیامت کے دن مردوں کو دوبارہ زندہ کریں گے تاکہ دنیا میں انذار اور تبشیر کے ثمرہ کو ظاہر کریں اور یہ ثمرہ دوبارہ زندگی ہی میں ظاہر ہوگا اور ہم یعنی ہمارے کراما کاتبین ہمارے حکم سے ان کے اعمال کو لکھتے جاتے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی میں کئے اور ان آثار ونشانات کو بھی لکھتے جاتے ہیں جو انہوں نے اپنے مرنے کے بعد چھوڑے۔ آثار سے وہ اعمال مراد ہیں جن کا اثر مرنے کے بعد بھی باقی رہے جیسے علم دین کے بارے میں کوئی کتاب لکھی یا کوئی ناول اور ڈرامہ لکھا یا مسجد اور دینی مدرسہ بنا کر چھوڑا یا سینما اور کالج بنا کر چھوڑا۔ اسی کے مطابق جزا وسزا ملے گی۔ غرض یہ کہ لفظ آثار عام ہے خواہ وہ آثار حسیہ ہوں یا معنویہ، سب کے سب نامہ اعمال میں درج ہیں اور مذکورہ بالا تمام چیزیں ان الفاظ کے عموم میں داخل ہوں۔ حتی کہ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں جاتے وقت جو قدم زمین پر پڑے ہیں وہ بھی اس میں داخل ہیں ان پر بھی اجر ہے جیسا کہ بعض احادیث صحیحہ میں آیا ہے۔ دیارکم تکتب لکم اثارکم اس لئے کہ محققین کے نزدیک اثارہم سے مطلق آثار مراد ہیں خواہ وہ آثار حسی ہوں یا معنوی اس لئے اثارہم میں وہ نان قدم بھی داخل ہوں گے جو طاعت اور معصیت اور مسجد اور سینما کی طرف چلنے میں ظاہر ہوں۔ اور ہمارا علم اس قدر وسیع اور محیط ہے کہ ہم اس کتابت کے محتاج نہیں جو وقوع عمل کے بعد ہوئی ہے کیونکہ ہم نے تو پہلے ہی سے لوح محفوظ میں ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے اللہ تعالیٰ کو پہلے ہی سے سب چیزوں کا علم ہے اور ہر چیز پہلے ہی سے ہمارے احاطہ علم میں ہے مگر جزاء اور سزا وقوع کے بعد ملتی ہے۔ ہر چیز وقوع سے پہلے لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے اور وقوع کے بعد نامہ اعمال میں لکھی ہوئی ہے۔ ” امام مبین “ سے لوح محفوظ مراد ہے جو کتاب اعمال کے علاوہ ہے جس میں بندوں کے اعمال لکھے جاتے ہیں اور جو قیامت کے دن بندوں کے ہاتھوں میں دئیے جائیں گے۔
Top