Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 8
اِنَّا جَعَلْنَا فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِیَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ
اِنَّا جَعَلْنَا : بیشک ہم نے کیے (ڈالے) فِيْٓ : میں اَعْنَاقِهِمْ : ان کی گردنیں اَغْلٰلًا : طوق فَهِىَ : پھر وہ اِلَى : تک الْاَذْقَانِ : ٹھوڑیاں فَهُمْ : تو وہ مُّقْمَحُوْنَ : سر اونچا کیے (سر الل رہے ہیں
ہم نے ڈالے ہیں5 ان کی گردنوں میں طوق سو وہ ہیں ٹھوڑیوں تک پھر ان کے سر الل رہے ہیں
5:۔ انا جعلنا الخ یہ ان کے ایمان نہ لانے کی علت ہے یعنی مہر جباریت کا بیان ہے۔ ثم بین سبب ترکھم الایمان فقال انا جعلنا فی اعنقاھم اغلالا۔ (قرطبی ج 15 ص 7) ۔ یہ مہر جباریت کی پہلی تمثیل ہے مشرکین جو ضد اور عناد کی وجہ سے حق کا انکار کرتے ہیں ان کی مثال ان لوگوں جیسی ہے جن کے گلوں میں ٹھوریوں تک طوق ڈالے گئے ہوں اور ان کے سر اوپر کو اٹھ جائیں اور وہ نیچے نگاہ کر کے راستہ نہ دیکھ سکیں اور نہ گردنوں کو ادہر ادہر موڑ سکیں یہی حال ان معاندین کا ہے کہ عناد و مکابرہ کی وجہ سے وہ حق کی طرف التفات نہیں کرتے نہ حق کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔ وجعلنا من بین ایدیہم سدا الخ یہ دوسری تمثیل ہے ان معاندین کی مثال ان لوگوں کی مانند ہے جو ایک طرف تو چار دیوار میں گھرے ہوئے ہوں اور علاوہ ازیں اندھے بھی ہوں جس طرح انہیں بھی کچھ نظر نہیں آتا اسی طرح معاندین ضد اور عناد کی چار دیوار میں گھرے ہوئے ہیں طغیان اور تعنت نے انہیں نور بصیرت سے محروم کردیا ہے۔ اس لیے وہ راہ حق کو نہیں دیکھ سکتے۔ ھذا علی طریق التمثیل ولم یکن ھناک غل ولا سد اراد واللہ سبحانہ انا منعنا ھم عن الایمان بموانع فجعل الاغلال و السد مثلا لذلک فھو تقریر لتصمیہم علی الکفر والطبع علی قلوبھم بحیث لا یغنی عنہم الایات والنذر الخ (مظہری ج 8 ص 73) ۔
Top