Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 8
اِنَّا جَعَلْنَا فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِیَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ
اِنَّا جَعَلْنَا : بیشک ہم نے کیے (ڈالے) فِيْٓ : میں اَعْنَاقِهِمْ : ان کی گردنیں اَغْلٰلًا : طوق فَهِىَ : پھر وہ اِلَى : تک الْاَذْقَانِ : ٹھوڑیاں فَهُمْ : تو وہ مُّقْمَحُوْنَ : سر اونچا کیے (سر الل رہے ہیں
ہم نے اُن کی گردنوں میں طَوق ڈال دیے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے گئے ہیں، اس لیے وہ سر اُٹھا ئے کھڑے ہیں۔ 6
سورة یٰسٓ 6 اس آیت میں " طوق " سے مراد ان کی اپنی ہٹ دھرمی ہے جو ان کے لیے قبول حق میں مانع ہو رہی تھی۔ " ٹھوڑیوں تک جکڑے جانے " اور سر اٹھائے کھڑے ہونے " سے مراد وہ گردن کی اکڑ ہے جو تکبر اور نخوت کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ فرما رہا ہے کہ ہم نے ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کو ان کی گردن کا طوق بنادیا ہے، اور جس کبر و نخوت میں یہ مبتلا ہیں اس کی وجہ سے ان کی گردنیں اس طرح اکڑ گئی ہیں کہ اب خواہ کوئی روشن حقیقت بھی ان کے سامنے آجائے، یہ اس کی طرف التفات کر کے نہ دیں گے۔
Top