Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 8
اِنَّا جَعَلْنَا فِیْۤ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِیَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ
اِنَّا جَعَلْنَا : بیشک ہم نے کیے (ڈالے) فِيْٓ : میں اَعْنَاقِهِمْ : ان کی گردنیں اَغْلٰلًا : طوق فَهِىَ : پھر وہ اِلَى : تک الْاَذْقَانِ : ٹھوڑیاں فَهُمْ : تو وہ مُّقْمَحُوْنَ : سر اونچا کیے (سر الل رہے ہیں
ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے ہوئے ہیں) تو ان کے سر الل رہے ہیں
(36:8) اغلالا۔ طوق۔ غل کی جمع۔ نیز ملاحظہ ہو (34:33) ۔ فھی۔ میں ضمیرھی واحد مؤنث غائب اغلالا کے لئے ہے۔ الاذقان۔ ذقن کی جمع۔ ٹھوڑیاں۔ مقمحون۔ اسم مفعول جمع مذکر، مقمح واحد اقماح (افعال) مصدر قمح مادہ۔ وہ لوگ جو گردن پھنسنے کی وجہ سے سر اوپر کو اٹھائے ہوئے ہوں۔ قمح اس گیہوں کو کہتے ہیں جو پکنے کے وقت سے لے ذخیرہ اندوزی تک بالی کے اندر ہی رکھا جائے اور اس گیہوں سے جو ستو بنایا جاتا ہے اسے قمیحۃ کہتے ہیں (اور ستو کی مناسبت سے ) کوئی چیز پھانکنے کے لئے سر اوپر اٹھانے کو القمح کہا جاتا ہے پھر محض سر اٹھانے پر (خواہ کسی وجہ سے ہو) قمح کہا جانے لگا۔ چناچہ کہا جاتا ہے قمح البعیر اونٹ نے (سیر کے بعد حوض سے ) سر اوپر اٹھا لیا۔ فہم مقمحون۔ بمعنی تو ان کے سر اوپر اٹھ رہے ہیں یعنی ٹھوڑیوں تک طوق ہونے کی وجہ سے ان کی گردنیں اوپر اچکی ہوئی ہیں۔ ان کی آنکھیں بند ہوئی ہیں کسی چیز کو دیکھ نہیں سکتیں۔
Top