Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
پھر کیا حال ہوگا جب بلاویں گے ہم ہر امت میں سے احوال کہنے والا اور بلاویں گے تجھ کو ان لوگوں پر احوال بتانے والاف 1
1 یعنی ان کافروں کا کیا براحال ہوگا جس وقت کہ بلائیں گے ہم ہر امت اور ہر قوم میں سے گواہ ان کے حالات بیان کرنے والا۔ اور ان کے واقعی معاملات ظاہر کرنے والا اس سے مراد ہر امت کا نبی اور ہر عہد کے صالح اور معتبر لوگ ہیں کہ وہ قیامت کو نافرمانوں کی نافرمانی اور فرمانبرداروں کی فرمانبرداری بیان کریں گے اور سب کے حالات کی گواہی دیں گے اور تم کو اے محمد ﷺ ! ان پر یعنی تمہاری امت پر مثل دیگر انبیاء (علیہم السلام) کے احوال بتانے والا اور گواہ بنا کر لاویں گے اور یہ بھی احتمال ہے کہ ھٰـــؤلاء کا اشارہ انبیائے سابقین یا کفار مذکورہ بالا کی طرف ہو۔ اول صورت میں انبیاء مراد ہوں تو مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ انبیائے سابقین کی صداقت پر گواہی دیں گے جب کہ ان کی امتیں ان کی تکذیب کریں گی اور دوسرے احتمال سے کفار مراد ہوں تو مطلب یہ ہے کہ انبیائے سابقین جیسا اپنی اپنی امت کے کفار فساق کے کفر و فسق کی گواہی دیں گے تم بھی اے محمد ﷺ ان سب کی بداعمالی پر گواہ ہو گے جس سے ان کی خرابی اور برائی خوب محقق ہوگی۔
Top