Aasan Quran - At-Tawba : 123
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَكُمْ مِّنَ الْكُفَّارِ وَ لْیَجِدُوْا فِیْكُمْ غِلْظَةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے (مومن) قَاتِلُوا : لڑو الَّذِيْنَ : وہ جو يَلُوْنَكُمْ : نزدیک تمہارے مِّنَ الْكُفَّارِ : کفار سے (کافر) وَلْيَجِدُوْا : اور چاہیے کہ وہ پائیں فِيْكُمْ : تمہارے اندر غِلْظَةً : سختی وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے ساتھ
اے ایمان والو ! ان کافروں سے لڑو جو تم سے قریب ہیں۔ (100) اور ہونا یہ چاہیے کہ وہ تمہارے اندر سختی محسوس کریں۔ (101) اور یقین رکھو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
100: اس آیت میں پھر اس مضمون کا خلاصہ بیان فرمایا گیا ہے جس سے اس سورت کی ابتدا ہوئی تھی، مشرکین سے براءت کا جو اعلان کیا گیا تھا اس میں ہر مسلمان کا یہ فرض تھا کہ وہ ان مشرکین سے جنگ کے لئے تیار رہے، جو اس اعلان براءت پر عمل نہ کریں، جیسا کے شروع میں عرض کیا گیا، وہ نومسلم جو فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے تھے ان کے دل میں اپنے مشرک رشتہ داروں کے لئے نرم گوشہ ہوسکتا تھا، لہذا آخر سورت میں انہیں دوبارہ متوجہ کیا جارہا ہے کہ جس طرح اسلام کی تبلیغ میں ترتیب یہ ہونی چاہیے کہ انسان اپنے قریبی لوگوں سے ان کا آغاز کرے، اسی طرح جب جنگ کی نوبت آجائے تو اس میں بھی یہی ترتیب ہونی چاہیے کہ پہلے ان لوگوں سے جنگ ہونی چاہیے جو تمہارے قریب ہیں ان کے بعد دوسروں کا نمبر آئے گا۔ 101: یعنی ان کی قربت کی وجہ سے تمہارے دل میں کوئی نرم گوشہ پیدا نہ ہو جو تمہیں جہاد کے فریضے سے روک دے۔ نیز وہ لوگ تم میں کوئی کمزوری نہ پائیں، بلکہ انہیں تمہاری مضبوطی کا مکمل احساس ہونا چاہیے۔
Top