Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 123
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَكُمْ مِّنَ الْكُفَّارِ وَ لْیَجِدُوْا فِیْكُمْ غِلْظَةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے (مومن) قَاتِلُوا : لڑو الَّذِيْنَ : وہ جو يَلُوْنَكُمْ : نزدیک تمہارے مِّنَ الْكُفَّارِ : کفار سے (کافر) وَلْيَجِدُوْا : اور چاہیے کہ وہ پائیں فِيْكُمْ : تمہارے اندر غِلْظَةً : سختی وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے ساتھ
اے اہل ایمان ! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو۔ اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی (یعنی محنت وقوت جنگ) معلوم کریں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
تفسیر 123: یآ یھا الذین امنوا قاتلو ا الذین یلونکم من الکفار “ آیت میں گھر اور نسب کے اعتبار سے قریبی لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جیسے بنو قریظہ ‘ بنو نضیر اور خیبر وغیرہ اور بعض نے کہا اس سے روم مراد ہیں اس لیے کہ وہ شام کے ہائشی ہیں اور ملک شام عراق کی بنسبت مدینہ سے زیادہ قریب ہے۔” ولیجدو ا فیکم غلظۃ ‘ سختی اور غیرت۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ ان کا جہاد پر صبر۔ ” واعلموا ان اللہ مع المتقین “ سرد اور تصرف کیساتھ۔
Top