Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 123
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَكُمْ مِّنَ الْكُفَّارِ وَ لْیَجِدُوْا فِیْكُمْ غِلْظَةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے (مومن) قَاتِلُوا : لڑو الَّذِيْنَ : وہ جو يَلُوْنَكُمْ : نزدیک تمہارے مِّنَ الْكُفَّارِ : کفار سے (کافر) وَلْيَجِدُوْا : اور چاہیے کہ وہ پائیں فِيْكُمْ : تمہارے اندر غِلْظَةً : سختی وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے ساتھ
اے اہل ایمان ! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو۔ اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی (یعنی محنت وقوت جنگ) معلوم کریں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
(9:123) یلونکم۔ مضارع جمع مذکر حاضر کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ ولی مصدر (باب نصر) جو قوم تمہارے نزدیک بستی ہے۔ جو تمہارے نزدیک ہیں۔ الولاء والتوالی کے اصل معنی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کا اس طرح یکے بعد دیگرے آنا کہ ان کے درمیان کوئی ایسی چیز نہ آئے جو ان میں سے نہ ہو۔ پھر استعارہ کے طور پر قرب کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ خواہ وہ قرب بلحاظ مکان ہو یا نسب یا بلحاظ دین و اعتقاد یا بلحاظ دوستی و نصرت ہو۔ ولیجدوا۔ اور وہ پائیں۔ ان کو پانا چاہیے۔ امر کا صیغہ جمع مذکر غائب۔ غلظۃ۔ اسم مصدر۔ سختی۔ دل کی سختی۔ قوت۔ سخت مزاجی۔ الغلظۃ کے معنی موٹاپا یا گاڑھا پن کے ہیں۔ ولیجدوا فیکم غلظۃ۔ چاہے کہ وہ تم میں سختی محسوس کریں۔ قرآن میں ہے فاستغلظ فاستوی علی سوقہ (47:29) پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر کھڑی ہوگئی۔ اور سخت و شدید کے معنی میں بھی آیا ہے۔ ثم نضطرہم الی عذاب غلیظ (31:24) پھر ہم عذاب شدید کی طرف مجبور کرکے انہیں لے جائیں گے۔ یہاں مطلب یہ ہے کہ جب کفار کے مقابلہ میں نکلو تو اپنی قوت و سطوت کا بھرپور مظاہرہ کرو اور اس شدو مد سے حملہ کرو کہ دشمن کو دوبارہ اٹھنے کی ہمت نہ پڑے
Top