Asrar-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 64
وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ١ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ : دنیا کی زندگی اِلَّا لَهْوٌ : سوائے کھیل وَّلَعِبٌ ۭ : اور کود وَاِنَّ : اور بیشک الدَّارَ الْاٰخِرَةَ : آخرت کا گھر لَھِىَ : البتہ وہی الْحَيَوَانُ ۘ : زندگی لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
اور یہ دنیا کی زندگی کیا ہے یہ تو صرف کھیل اور تماشا ہے۔ اور بیشک اصل زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش یہ لوگ جانتے ہوتے
آیات 64 تا 69 اسرارومعارف دنیا کے لیے بعض اوقات کافر کی دعا بھی قبول ہوتی ہے : یہ جس دنیا کے لالچ میں گرفتار ہیں یہ تو محض لہو و لعب اور کھیل تماشا ہے جس میں مصروف ہونا محض وقت ضائع کرنے والی بات ہے زندگی تو آخرت کا گھر ہے کہ جسے دنیا میں رہ کر حاصل کرنا مقصد حیات ہے۔ کاش انہیں اس بات کی سمجھ ہوتی ورنہ تو جب کبھی ان پر بڑی افتاد پڑتی ہے جیسے سفر میں ان کی کشتی طوفان میں گھر جائے تو صرف اللہ ہی کو پورے خلوص اور دل کی گہرائی سے پکارتے ہیں اور جب اللہ انہیں نجات دے دیتا اور اس مصیبت سے بچا دیتا ہے کہ دنیا کے لیے تو کبھی کافر کی دعا بھی قبول ہوتی ہے اگر وہ خلوص سے مانگ رہا ہو ہاں آخرت میں اس کی درخواست نہیں سنی جائے گی۔ سو جب یہ خشکی پہ پہنچتے ہیں تو پھر اسی سابقہ روش یعنی شرک پر پلٹ جاتے ہیں۔ ایسے جاہل ہیں کہ ہماری ان نعمتوں کا انکار کرتے ہیں جن سے یہ مستفید ہو رہے ہوتے ہیں ان کرتوتوں کے انجام کی انہیں بہت جلد خبر ہوجائے گی۔ کم از کم اہل مکہ کو تو یہ عذر بھی زیب نہ دیتا تھا کہ اگر مسلمان ہوجائیں تو لوگ ہمیں تباہ کردیں گے یہ شہر تو ہم نے حرم اور جائے امن بنا دیا ہے کہ کافر و مشرک بھی اس کا احترام کرتے ہیں اگرچہ گرداگرد ہر جگہ بدامنی ہی کیوں نہ ہو تو کیا یہ جھوت موٹ کہانیوں پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کریم کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔ تو جو کوئی جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف سے عطا کردہ دین بتائت اور اللہ کے نازل کردہ دین حق کو قبول کرنے سے انکار کرے جبکہ حق اس کے پاس بیان کیا جائے تو اس سے بڑا ظالم کون ہوگا ایسے بڑے ظالم کا ٹھکانہ جہنم ہی درست ہے۔ مجاہد فاتح ہوتا ہے : اور جو لوگ بھی ہماری راہ میں جہاد کرتے ہیں ان کو ہم اپنی راہیں سمجھا دیتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے اس لیے کہ خلوس دل سے اللہ کی اطاعت میں کوشاں لوگوں کے ساتھ اللہ ہوتا ہے اور انہیں اس کی ذات کی معیت نصیب ہوتی ہے خواہ نفس کی اصلاح کے لیے مجاہدہ کرے تو اللہ اسے نیک لوگوں کے پاس پہنچا دیتا ہے جہاں اصلاح احوال نصیب ہو یا کفار کی پیدا کردہ رکاوٹوں کے خلاف ڈٹ جائے تو شہید ہو کر بھی منزل پالیتا ہے اور فتح کرکے بھی۔ نیز جہاد بصیرت بڑھا دیتا ہے اور درست فیصلے کرنے کی استعداد سے نواز دیتا ہے۔ سورة عنکبوت مکمل ہوئی
Top