Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 64
وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ١ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ : دنیا کی زندگی اِلَّا لَهْوٌ : سوائے کھیل وَّلَعِبٌ ۭ : اور کود وَاِنَّ : اور بیشک الدَّارَ الْاٰخِرَةَ : آخرت کا گھر لَھِىَ : البتہ وہی الْحَيَوَانُ ۘ : زندگی لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
اور یہ دنیوی زندگی بجز کھیل تماشہ کے کچھ ہے ہی نہیں،82۔ اور عالم اخرت ہی اصل زندگی ہے،83۔ کاش انہیں (اس کا) علم ہوتا،84۔
82۔ (اپنے فانی، عارضی، بےثبات ہونے کے لحاظ سے) لیکن اگر یہی حیات دنیا تحصیل دین کا ذریعہ بن جائے تو یہی لہو ولعب خود دار آخرت کا ایک جزو بن جائین گا اور باعتبار ثمرات اس کا شمار بھی باقی میں ہوجائے گا۔ (تھانوی (رح ) 83۔ (اپنے باقی، قائم وپائیدار ہونے کے اعتبار سے) حیوان، یہاں اپنے عام معنی میں جاندار یا ذی حیات کے مرادف نہیں، بلکہ مصدر ہے خود حیات کے معنی میں، البتہ اس کے معنی میں حیات سے زور زائد ہے۔ الحیوان مصدر حی کا لحیاۃ لکن فیھا مبالغۃ لیست فی الحیاۃ (کبیر) اور فقرہ کے معنی یہ ہوئے کہ اصلی اور حقیقی زندگی وہی آخرت کی زندگی ہے۔ فکانہ قال الحیاۃ الثانیۃ ھی الحیاۃ المعتبرۃ (کبیر) حیوان کے معنی مستقر حیات کے بھی کیے گئے ہیں۔ الحیوان المقر الحیوۃ : (راغب) 1 (غم و حسرت :۔ آج یوم جمعہ، 19 رجب 1363 ؁ھ مطابق 1943 ؁ء جولائی جبکہ قل (آیت) ” ان الدار الاخرۃ لھی الحیوان “ کی تلاوت سے فارغ ہوچکا تھا، اطلاع موصول ہوئی کہ مفسر جلیل، امام علم وعرفان، مجدد وقت، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی (رح) نے اپنے وطن تھا نہ بھون میں 15، 16 رجب (دو شنبہ، سہ شنبہ) کی درمیانی شب میں رحلت فرمائی۔ (آیت) ” انا للہ وانا الیہ رجعون “۔ آہ کہ اس دور کا بہترین مفسر وبہترین فقیہ، بہترین متکلم اور بہترین عارف، درویش اٹھ گیا ! آج تک انہیں بزرگ کے افادات مرشد تھانوی مدظلہ، کے نام سے درج ہوتے رہے تھے۔ اب آج سے یہ ” مدظلہ “ ” (رح) “۔ میں تبدیل کرنا پڑا۔ آہ ! کہ کس دل سے !۔ 84۔ (تو فانی میں منہمک ہو کر باقی کو بھول نہ جاتے، اور غور و تدبر سے کام لے کر اپنی عقل کو شرک کے ترک اور ایمان کے اختیار پر مجبور پاتے) انسان اگر اس عالم کے عارضی ناپائیدار ہونے اور اس عالم کے مستقل وپائیدار ہونے کو مستحضر رکھے تو زندگی کا نقشہ ہی سراسر بدل جائے۔
Top