Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 64
وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ١ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ : دنیا کی زندگی اِلَّا لَهْوٌ : سوائے کھیل وَّلَعِبٌ ۭ : اور کود وَاِنَّ : اور بیشک الدَّارَ الْاٰخِرَةَ : آخرت کا گھر لَھِىَ : البتہ وہی الْحَيَوَانُ ۘ : زندگی لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشا ہے اور (ہمیشہ کی) زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے کاش یہ لوگ سمجھتے
(29:64) وما۔ میں ما نافیہ ہے۔ لہی الحیوان میں لام تحقیق کا ہے ۔ ہی ضمیر واحد مؤنث غائب کو تخصیص کے لئے لایا گیا ہے۔ حیوان یہاں اپنے عام معنی میں جاندار یا ذی حیات کے مرادف نہیں بلکہ حی یحی (سمع) کا مصدر ہے۔ حیاۃ بھی اس کا مصدر ہے لیکن حیوان حیاۃ سے بھی زیادہ بلیغ و پرزور ہے کیونکہ فعلان کے وزن میں حرکت و اضطراب جو لازمہ حیات ہے موجود ہے۔ حیوان بمعنی جینا۔ زندگی۔ حیات۔ ان الدار الاخرۃ لہی الحیوان تحقیق عالم آخرت ہی اصلی و حقیقی زندگی ہے۔ حیوان اصل میں حیان تھا یائے ثانی کو خلاف قیاس واؤ میں تبدیل کردیا۔ ح ی ی مادہ۔ لوکانوا یعلمون ۔ یہ جملہ شرط ہے اور جواب شرط محذوف ہے ای لو کانوا یعلمون لم یؤثروا الحیوۃ الدنیا علیہا۔ اگر وہ جانتے ہوتے تو دنیا کی زندگی کو (آخرت کی زندگی پر) ترجیح نہ دیتے۔ یا لو تمنی کے لئے ہے اور جملہ تمنائیہ ہے کاش وہ (اس حقیقت کو) جانتے ہوتے کہ (ان الدار الاخرۃ لہی الحیوان)
Top