Kashf-ur-Rahman - Al-Ankaboot : 64
وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ١ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ : دنیا کی زندگی اِلَّا لَهْوٌ : سوائے کھیل وَّلَعِبٌ ۭ : اور کود وَاِنَّ : اور بیشک الدَّارَ الْاٰخِرَةَ : آخرت کا گھر لَھِىَ : البتہ وہی الْحَيَوَانُ ۘ : زندگی لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
اور یہ دنیا کی زندگی تو محض جی کا بہلانا اور ایک کھیل ہے اور بیشک حقیقی زندگی تو عالم آخرت ہی کی زندگی ہے کاش یہ لوگ اتنی بات سمجھتے
64۔ آگے اس نہ سمجھنے کی وجہ کا رو ہے ارشاد ہوتا ہے اور یہ دنیا کی زندگی تو محض جی کا بہلانا اور کھیل ہے اور محض ایک لہو و لعب ہے اور بلا شبہ حقیقی زندگی تو عالم آخرت کی ہی زندگی ہے اور پچھلا گھرجو ہے سو وہی ہے جینا کاش یہ لوگ اتنی بات سمجھتے۔ یعنی یہ منکر جو اللہ تعالیٰ کی توحید پر غور و فکر نہیں کرتے اسکی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے مشاغل میں یہ ہر وقت منہمک رہتے ہیں ان کو یہی خبر نہیں کہ یہ دنیا کی زندگی تو محض لہو و لعب کے سوا اور کچھ نہیں اور محض ایک کھیل تماشا ہے ۔ زندگی تو حقیقی وہ ہے جو اس زندگی کے بعد شروع ہوتی ہے کاش یہ منکر اتنی بات سمجھ لتے تو اس عارضی دنیا کے مشاغل کو چھوڑ کر آخرت کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوجاتے ۔ اسی لئے حضرت عائشہ رصی اللہ تعالیٰ عنہا نے موت کے دن کی تعبیر خوب فرمائی۔ چناچہ موت کے دن کو یوں سمجھاتی ہیں ۔ ھو اول یوم من ایام الاخرۃ واخریوم من ایام الدنیا۔ یعنی موت کا دن دنیوی زندگی کا آخری دن ہے اور آخرت کا زندگی کا پہلا دن ہے ، بہر حال موت کے دن سے جو زندگی شروع ہوتی ہے وہی اصل اور حقیقی زندگی ہے اگر کوئی اتنی بات سمجھ لے تو اس کی تمام تر توجہ آخرت کی اصلاح پر مرکوز ہوجانی چاہئے دہو دالمقود۔ ؎ بازیچہ ایست طفل قریب متاع دہر بے عقل مرد ماں کہ بدیں مبتلا شوند
Top